Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

330 - 540
الأجل والشبہة ف ہذا ملحقة بالحقیقة فصار کأنہ اشتری شیئین وباع أحدہما مرابحة بثمنہما والقدام علی المرابحة یوجب السلامة عن مثل ہذہ الخیانة فذا ظہرت یخیر کما ف العیب ]ب[(١٨٦)ون استہلکہ ثم علم لزمہ بألف ومائة ١ لأن الأجل لا یقابلہ شیء من الثمن(١٨٧) قال فن کان ولاہ یاہ ولم یبین ردہ ن شاء ١  لأن الخیانة ف التولیة مثلہا ف المرابحة لأنہ بناء 

سمجھا جائے گا کہ ایک ہزار میں غلام بھی خریدا ، اور مدت بھی خریدی ، اور آگے مشتری کو اگیارہ سو میں صرف غلام دیا ہے ، جو ایک قسم کا دھوکہ ہے اس لئے مشتری کو لینے یا نہ لینے کا اختیار ہوگا۔ 
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ مدت مبیع کے مشابہ ہے ، کیا آپ نہیں دیکھتے ہیں کہ مدت کی وجہ سے ثمن میں اضافہ ہوتا ہے ، اور اس میں شبہ حقیقت کے ساتھ ملا دیا گیا ہے تو گویا کہ بائع نے دو چیز خریدی تھی ] غلام اور مدت[ اور دونوں کی قیمت میں ایک چیز کو مرابحہ کے طور پر بیچی ، اور مرابحہ پر اقدام کرنا اس قسم کی خیانت سے سالم رہنا واجب کرتا ہے، پس جب خیانت ظاہر ہوئی تو اختیار ہوگا ، جیسا کہ عیب میں ہوتا ہے ۔ 
تشریح  : یہ دلیل عقلی ہے ۔ مدت مبیع کے مشابہ ہے ، یہی وجہ ہے کہ نقد ہو تو قیمت کم ہوجاتی ہے اور ادھار ہو تو قیمت زیادہ ہوتی ہے ، اس لئے یوں سمجھا جائے گا کہ ایک ہزار میں دو چیزیں خریدی ]١[ غلام۔]٢[ اور مدت، پھر بائع نے گیارہ سو درہم میں ایک ہی چیز، صرف غلام بیچا ، اس لئے مشتری کو اس خیانت کے علم ہونے کے بعد لینے اور نہ لینے کا اختیار ہوگا ۔جیسے خریدنے کے بعد بائع کے پاس عیب پیدا ہوگیا ہو تو مشتری کو اختیار ہوتا ہے کہ اس کو لے یا نہ لے ۔
ترجمہ  : ]ب[(١٨٦) اگر مشتری نے غلام کو ضائع کردیا پھر اس کو خیانت کا علم ہوا تو  مشتری کو گیارہ سو لازم ہوجائے گا ۔
ترجمہ  : ١  اس لئے مدت کے مقابلے میں کوئی ثمن نہیں ہوتا ۔
تشریح :  مشتری نے غلام کو ہلاک کردیا  اس کے بعد معلوم ہوا کہ بائع  نے ادھار خریدا تھا اور بغیر بتائے گیارہ سو میں بیچ دیا۔ اب غلام واپس نہیں کرسکتا ہے ، کیونکہ وہ ہلاک ہوچکا ہے تو پوری قیمت ہی دینی ہوگی ، کیونکہ مدت کے بدلے میں کوئی قیمت نہیں ہوتی   
ترجمہ  : (١٨٧) اور اگر ایک ہزار پر تولیہ کیا اور ادھار ہونے کو بیان نہیں کیا تو مشتری چاہے تو واپس کردے ۔
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ تولیہ میں خیانت مرابحہ میں خیانت کی طرح ہے ، اس لئے کہ تولیہ کا مدار ثمن اول پر ہے ۔ 
تشریح :  مرابحہ کی طرح ایک ہزار پر تولیہ کیا اور یہ بیان نہیں کیا کہ میں ادھار خریدا تھا اور آپ سے نقد بیچ رہا ہوں تو مشتری کو واپس کردینے کا اختیار ہوگا ، کیونکہ تولیہ بھی مرابحہ کی طرح ہے ، فرق یہ ہے کہ مرابحہ میں نفع لیا جاتا ہے ، اور تولیہ میں ثمن اول 

Flag Counter