Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

326 - 540
وکیل عنہ ف البیع الأول من وجہ فاعتبر البیع الثان عدما ف حق نصف الربح.(١٨٣) قال ومن 

اس لئے اب زید کا عمر سے بیع جائز ہے، کیونکہ کچھ حصہ عمر کا بھی خریدا ۔لما فیہ من استفادة ولایة التصرف : جب تک مضاربت کا کپڑا عمر کے پاس ہے تو زید خود اس میں کوئی تصرف نہیں کرسکتا ، اگر چہ اصل میں اسی کا ہے۔ لیکن عمر سے خرید لے گا تو زید کو اس میں تصرف کرنے ، بیچنے وغیرہ کا حق ہوجائے گا ، بس اسی مقصد کے لئے نفع نہ ہونے کے باوجود عمر سے بیع کرنا جائز قرار دیا ۔ الانعقاد یتبع الفائدة : بیع جو منعقد ہوتی وہ دو کاموں کے لئے ہوتی ہے ]١[ ایک ملکیت حاصل ہونے کے لئے ]٢[ اور دوسری تصرف کرنے کے لئے۔ مال مضاربت میں مالک کی ملکیت پہلے سے ہے ، البتہ خریدنے سے بیچنے وغیرہ کا تصرف حاصل ہوجائے گا ، اسی فائدے کے لئے نفع نہ ہونے کے باوجود مضارب سے بیع کرنے کی اجازت ہے ۔ شبہةالعدم : بیع نہ ہونے کا شبہ ہے ، کیونکہ وہ مال رب المال کا ہی ہے ۔ رب المال : مضاربت میں جس کا مال ہو ۔مضارب : جو آدمی تجارت کی محنت کرے
لغت : خلافا لزفر  : امام زفر   فرماتے ہیں کہ اگر نفع نہ ہوا ہو تو عمر کا زید کے پاس بیچنا جائز نہیں ہے ، اس لئے کہ یہ کپڑا حقیقت میں خود زید کا ہے، نفع نہ ہونے کی وجہ سے عمر کا کوئی حصہ اس میں نہیں ہے ، اس لئے اپنے مال کو اپنے مال سے خریدنا جائز نہیں ہوگا۔          
 تشریح  : یہ دلیل عقلی ہے۔ عبارت پیچیدہ ہے ۔ اوپر کے لغت میں تفصیل کو سمجھیں پھر یہ عبارت سمجھ میں آئے گی ۔ ۔مال مضاربت میں نفع نہ ہوا ہو اور رب المال   مضارب سے بیع کرے تو جائز نہیں ہونا چاہئے ، کیونکہ اپنے ہی مال کو اس سے لینا ہے ، لیکن جائز اس لئے قرار دیا کہ خریدنے سے پہلے اس میں تصرف نہیں کرسکتا ، اور خریدنے کے بعد اس میں تصرف کرسکتا ہے ، مثلا بیچ سکتا ہے ، ہدیہ دے سکتا ہے ، پس تصرف کے مقصد سے بیع کرنا جائز قرار دیا ۔یہاں چونکہ اپنا ہی مال لینا ہے ، اس لئے رب المال ]زید[ اور مضارب ]عمر[ کے درمیان گویا کہ بیع نہیں ہوئی ، اور یوں کہا جائے گا کہ عمر نے دس درہم میں زید کے لئے خریدا اس لئے زید دس درہم ہی پر مرابحہ کرے ۔
ترجمہ  : ٢  کیا آپ نہیں دیکھتے ہیں کہ مضارب رب المال کی جانب سے پہلی بیع میں من وجہ وکیل ہے اس لئے دوسری بیع میں بھی آدھے نفع کے حق میں بیع معدوم سمجھی گئی ۔ 
تشریح  : چونکہ نفع میں دونوں شریک ہیں اس لئے عمر ]مضارب [نے جب دس درہم میں کپڑا خرید کر لایا تو اس بیع میں آدھا زید ]رب المال [  کاوکیل ہے، اور آدھا خود اپنا وکیل ہے ، اسی لئے دونوں نفع میں آدھا آدھا شریک ہیں ، اس لئے آدھا نفع جو ڈھائی درہم ہے وہ زید کو مل گیا ، اور زید کو یہ کپڑا ساڑھے بارہ درہم میں پڑا ، اس لئے زید ساڑھے بارہ میں مرابحہ کرے گا  
لغت : بیع الاول : عمر مضارب نے دس درہم کے بدلے کہیں سے کپڑا خرید کر لایا وہ مراد ہے ۔البیع الثانی :  عمر زید کے ہاتھ 

Flag Counter