Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

324 - 540
ف ہذا العقد شبہة العدم بجوازہ مع المناف فاعتبر عدما ف حکم المرابحة وبق الاعتبار للأول فیصیر کأن العبد اشتراہ للمولی بعشرة ف الفصل الأول وکأنہ یبیعہ للمولی ف الفصل 

گھری ہوئی ہے ، پھر اس نے آقا سے پندرہ درہم میںبیچا، تو آقا دس درہم ہی پر مرابحہ کرے گا ۔ اسی طرح اگر آقا نے دس درہم میں خریدا تھا ، پھر اس کو غلام سے پندرہ میں بیچا ]تو غلام دس  درہم پر ہی مرابحہ کرے گا ۔ 
لغت  : العبد مأذون لہ التجارة : جس غلام کو تجارت کرنے کی اجازت دی ہو ۔ دین یحیط برقبتہ : مثلا غلام کی قیمت پانچ ہزار درہم ہے اور اس پر قرض ساڑھے پانچ ہزار درہم ہوگیا ، اسکو ٫ دین یحیط برقبتہ، کہتے ہیں کہ قرض نے اس کی گردن کو گھیر لیا۔
اصول  : ]١[یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ غلام کی چیز آقا کی ہے اس لئے دونوں کے درمیان بیع نہیں ہوتی ۔
]٢[… دوسرا اصول یہ ہے کہ غلام پر اتنا قرض ہے کہ اس کی وجہ سے پورا غلام بک جائے تو اس صورت میں گویا کہ غلام قرض والوں کا ہوگیا ، آقا کا نہیں رہا اس لئے آقا سے بیع جائز ہوگئی ۔ 
تشریح  :  ]١[مأذون لہ التجارہ غلام نے دس درہم میں کپڑا خریدا ، پھر اس کو آقا کے ہاتھ پندرہ درہم بیچ دیا تو آقا پندرہ پر مرابحہ نہیں کرے گا ، بلکہ دس پر مرابحہ کرے گا ، یا پھر مرابحہ کا لفظ بولے بغیر بیچ دے ۔]٢[ اسی طرح آقا نے دس درہم میں کپڑا خریدا اور پندرہ درہم میں اپنے غلام کے ہاتھ بیچ دیا تو غلام اب دس درہم ہی پر مرابحہ کرے گا ۔ 
وجہ  :(١) اس کی وجہ یہ ہے کہ ابھی تک یہ غلام آقا کا ہے ، اور غلام کی چیز آقا کی چیز ہے ، اس لئے دس درہم کے ساتھ پانچ درہم نفعے کا غلام کو دیا توگویا کہ وہ پانچ درہم اپنی ہی جیب میں رکھ لیا، اور دس ہی درہم میں کپڑا خریدا اس لئے مرابحہ کرنا چاہے دس درہم پر مرابحہ کرے گا ۔ (٢) دوسرے مسئلے کی وجہ ۔ اسی طرح آقا نے دس درہم میں کپڑا خریدا تھا ، اور اس کو غلام کے ہاتھ میں پندرہ درہم میں بیچ دیا تو گویا کہ غلام نے آقا سے دس درہم ہی میں خریدا ہے اس لئے غلام دس درہم ہی پر مرابحہ کرے گا ، یا پھر مرابحہ کا لفظ بولے بغیر جتنے میں چاہے بیچ دے ۔   
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ اس عقد میں بیع نہ ہونے کا شبہ ہے ، اس لئے کہ یہ  بیع منافی کے ساتھ جائز ہے اس لئے مرابحہ کے حکم میں گویا کہ بیع ہوئی ہی نہیں ، اس لئے پہلی بیع کا اعتبار باقی رہا ]غلام نے جو دس درہم میں خریدا تھا[ تو ایسا ہوگیا کہ غلام نے آقا کے لئے پہلی بیع میں دس درہم میں خریدا ۔ 
تشریح  : یہ صاحب ہدایہ کی دلیل عقلی ہے ۔ غلام اور اس کے آقا کے درمیان بیع نہیں ہوتی ، کیونکہ غلام کی چیز آقا ہی کی ہے ، لیکن غلام کی گردن قرض میں گھری ہوئی ہے اس لئے  گویا کہ وہ قرض والوں کا ہوگیا ہے اس لئے آقا کے ہاتھ میں بیچنا جائز ہوگیا ، لیکن حقیقت میں وہ ابھی بھی آقا کا غلام ہے اس لئے مرابحہ کے موقع پر بیع نہ ہونے کا حکم لگایا گیا ، اور پہلی بیع جس میں 

Flag Counter