Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

323 - 540
٥  ولہذا لم تجز المرابحة فیما أخذ بالصلح لشبہة الحطیطة٦  فیصیر کأنہ اشتری خمسة وثوبا بعشرة فیطرح عنہ خمسة٧  بخلاف ما ذا تخلل ثالث لأن التأکید حصل بغیرہ.(١٨١) قال وذا اشتری العبد المأذون لہ ف التجارة ثوبا بعشرة وعلیہ دین یحیط برقبتہ فباعہ من المولی بخمسة عشر فنہ یبیعہ مرابحة علی عشرة وکذلک ن کان المولی اشتراہ فباعہ من العبد١  أن 

دوسری شکل میں  مرابحہ کرے ہی نہیں 
پہلی 
خالد نے عمر سے کپڑا بیچا 
20 درہم میں 
دوسری بیع 
عمر نے خالد سے کپڑا بیچا 
10 درہم میں
10 درہم نفع کمایا
 تیسری بیع 
خالد نے ساجد سے مرابحہ کیا
ساجد سے مرابحہ کرے5 پر
ترجمہ  : ٥  یہی وجہ ہے کہ جو چیز صلح سے لی گئی ہو اس کو مرابحہ سے بیچنا جائز نہیں ہے کیونکہ دام گھٹانے کا شبہ موجود ہے۔
تشریح  : چونکہ مرابحہ کا معاملہ احتیاط پر ہے ، اس لئے اگر کوئی چیز صلح کرکے لی گئی ہے ، مثلا زید کا عمر پر پچاس درہم تھے ، عمر نے زید سے صلح کی اور اس کے بدلے میں بیل دے دیا تو اس بیل کو پچاس درہم پر مرابحہ کے طور پر نہیں بیچ سکتا ، کیونکہ اس بات کا شبہ ہے بیل چالیس درہم کا تھا لیکن صلح کرکے پچاس میں لے لیا ، یہاں مرابحہ کہے بغیر عام بیع میں بیچ دے ۔  
لغت  : حطیط :  حط سے مشتق ہے ، کم کرنا ۔
 ترجمہ  : ٦  تو گویا کہ دس درہم میں کپڑا اور پانچ درہم خریدا اس لئے پانچ کم کرکے ] پانچ پر ہی مرابحہ کرے گا [ 
تشریح  : اس عبارت کا تعلق  اوپر عشرة دراہم سے ہے ، کہ خالد نے عمر سے گویا کہ دس درہم میں کپڑا بھی خریدا ، اور پانچ درہم بھی خریدا ، اس لئے پانچ درہم کرکے پانچ پر ہی مرابحہ کرے ۔
ترجمہ  : ٧  بخلاف جبکہ درمیان میں ایک تیسری بیع ہوئی ہو ]تو دس میں بیچ سکتا ہے [کیونکہ دوسرے آدمی کی بیع سے پہلی بیع مؤکد نہیں ہوتی۔ 
تشریح  : یہ جملہ صاحبین  کی دلیل میں تھا کہ اگر تیسری بیع بیچ میں آجائے تو دس میں بیچ سکتا ہے ، اس کا جواب ہے کہ تیسرے آدمی کی بیع سے پہلی بیع مؤکد نہیں ہوتی اس لئے اس کا اعتبار نہیںہے۔  
ترجمہ  : (١٨١)  تجارت کی اجازت والے غلام نے  دس درہم میں کپڑا خریدا، اور اس پر اتنا قرض ہے کہ اس کی گردن 

Flag Counter