Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

322 - 540
العقد الثان عقد متجدد منقطع الأحکام عن الأول فیجوز بناء المرابحة علیہ کما ذا تخلل ثالث٤  ولأب حنیفة رحمہ اللہ أن شبہة حصول الربح بالعقد الثان ثابتة لأنہ یتأکد بہ بعدما کان علی شرف السقوط بالظہور علی عیب الشبہة کالحقیقة ف بیع المرابحة احتیاطا
 
کر سکتا ہے ۔ دوسری صورت یہ ہے کہ خالد نے عمر سے بیس درہم میں  بیچا تھا اور دس درہم میں خرید کر دس درہم نفع کمایا تھا ، تو اس صورت میں بھی خالد دس درہم میں مرابحہ کر سکتا ہے ۔
وجہ  : اس کی وجہ یہ ہے کہ خالد نے عمر سے دونوں صورتوں میں دس درہم میں خریدا ہے اس لئے دس درہم پر مرابحہ کر سکتا ہے ، کیونکہ عمر سے خریدنا بالکل نئی بیع ہے ، پہلی بیع سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے ، اس لئے دھوکے کا شبہ نہیں ہے ۔ اس کی ایک مثال دیتے ہیں کہ عمر یہ کپڑا ساجد کو بیچتا اور خالد ساجد سے دس درہم میں خریدتا تو دس مرابحہ کر سکتا ہے اسی طرح یہاں بھی دس پر مرابحہ کر سکتا ہے 
ترجمہ٤ امام اعظم  کی دلیل یہ ہے کہ دوسرے عقد سے نفع حاصل کرنے کا شبہ موجود ہے اسلئے کہ دوسری بیع سے پہلی بیع مؤکد ہوئی ہے جو عیب کے ظاہر ہونے پر ختم ہونے کے قریب تھی اور مرابحہ کے بیع میں احتیاط کیلئے  شبہ حقیقت کے درجے میں ہے
 ہتشریح  : امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے یہاں عمر جب خالد کے ہاتھ میں بیچے گا، اور دوسری بیع کرے گا، تو اس دوسری بیع سے پہلی بیع موکد ہوئی ہے ، کیونکہ اس بات کا شبہ ہے کہ پہلی بیع کی مبیع میں عیب ظاہر ہوجائے جسکی وجہ سے وہ بائع کی طرف لوٹ آئے لیکن جب دوسری بیع کی تو یہ خطرہ ٹل گیا، اور پہلی بیع مؤکد ہوگئی ، تو گویا کہ دوسری بیع کرنے سے پہلی بیع میں فائدہ اٹھایا ، اور پانچ درہم کا نفع کمایا ، اور مرابحہ کا معاملہ احتیاط پر ہے اس لئے اس کپڑے کو پہلی صورت میں پانچ درہم پر مرابحہ کرے اور دوسری صورت میں مرابحہ پر بیچے ہی نہیں ۔
اس کے سمجھنے کے لئے اس نقشہ کو دیکھیں 
 پہلی شکل میں 5 درہم پر مرابحہ کرے۔
پہلی 
خالد نے عمر سے کپڑا بیچا 
15 درہم میں 
دوسری بیع 
عمر نے خالد سے کپڑا بیچا 
10 درہم میں 
5 درہم نفع کمایا
 تیسری بیع 
خالد نے ساجد سے مرابحہ کیا
ساجد سے مرابحہ کرے5 پر

Flag Counter