Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

321 - 540
(١٨٠)قال ومن اشتری ثوبا فباعہ بربح ثم اشتراہ فن باعہ مرابحة طرح عنہ کل ربح کان قبل ذلک فن کان استغرق الثمن لم یبعہ مرابحة وہذا عند أب حنیفة رحمہ اللہ وقالا یبیعہ مرابحة علی الثمن الأخیر. ١ صورتہ ذا اشتری ثوبا بعشرة وباعہ بخمسة عشر ثم اشتراہ بعشرة فنہ یبیعہ مرابحة بخمسة ویقول قام عل بخمسة ٢ ولو اشتراہ بعشرة وباعہ بعشرین مرابحة ثم اشتراہ بعشرة لا یبیعہ مرابحة أصلا٣  وعندہما یبیعہ مرابحة علی العشرة ف الفصلین لہما أن 

ترجمہ  : (١٨٠) کسی نے کپڑا خریدا پھر اس کو نفع سے بیچا ، پھر دو بارہ خرید لیا ، پس اگر اس کو مرابحہ کے طور پر بیچے تو جتنا نفع پہلے اٹھایا تھا اس کو کم کرے ، اور اگر پورے ہی ثمن کا نفع اٹھا لیا ہے تو اس کو مرابحہ کے طور پر نہ بیچے ، یہ امام ابو حنیفہ  کے نزدیک ہے ، اور  صاحبین  نے فرمایا کہ آخیر ثمن پر مرابحہ کے طور پر بیچ سکتا ہے ۔ 
ترجمہ  : ١  اس کی صورت یہ ہے کہ ایک کپڑے کو دس درہم میں خریدا ، اور اس کو پندرہ میں بیچا  دوبارہ اسی کپڑے کو دس میں خریدا تو اب پانچ پر ہی مرابحہ کر سکتا ہے ، اور یوں کہے کہ مجھکو پانچ میں پڑا ہے ۔ 
 اصول :یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ دھوکے کا شائبہ بھی ہو تو بیع جائز نہیں ہے 
تشریح  :  خالد نے ایک کپڑے کو زید سے دس درہم میں خریدا ، پھر پانچ درہم نفع لیکر عمر سے پندرہ میں بیچا ، اور پانچ درہم نفع کمایا، پھر اسی کپڑے کو عمر سے دس درہم میں خرید لیا ، اب دوبارہ اس کپڑے کو مرابحہ کے طور پر بیچنا چاہے تو یوں بتائے کہ مجھے پانچ درہم میں پڑا ہے اس پر دو درہم نفع لیکر سات درہم میں بیچتا ہوں ، اور تولیہ کرنا چاہے تو پانچ درہم میں تولیہ کرے ۔ 
وجہ  : اس کی وجہ یہ ہے کہ عمر سے پندرہ میں بیچا تھا اور دس میں پھر خریدا تو یہ کپڑا پانچ ہی میں پڑا ہے اس لئے یوں کہے کہ پانچ میں پڑا ہے اس لئے اس پر مرابحہ یو تولیہ کرتا ہوں۔  کیونکہ مرابحہ کا معاملہ احتیاط پر ہے ۔۔ صاحبین  کی دلیل آگے آرہی ہے 
ترجمہ  : ٢  اور اگر دس میں خریدا اور بیس میں بیچا ، پھر اس کو دس میں خرید لیا تواب مرابحہ کے طور پر بالکل نہیں بیچ سکتا ۔ 
 وجہ  : اس کی وجہ یہ ہے کہ جب بیس میں بیچا تھا اور اس کو دس میں خرید لیا تو یہ کپڑا مفت کا پڑا ، اس لئے بغیر مرابحہ کے بیچ دے ، مرابحہ کا ذکرنہ کرے ۔ 
ترجمہ  :٣  اور صاحبین  کے نزدیک دس درہم پر دونوں صورتوں میں مرابحہ کر سکتا ہے ، ان دونوں حضرات کی دلیل یہ ہے کہ دوسرا عقد نیا ہے اور پہلے سے بالکل الگ ہے اس لئے اس پر مرابحہ کی بنا کرسکتا ہے ۔جیسے بیچ میں تیسرا آدمی آجاتا ۔
تشریح  :  دونوں صورت میں سے پہلی صورت یہ ہے کہ خالد نے عمر سے پندرہ درہم میں بیچا تھا ، پھر اس سے دس درہم میں خریدا تھا اور پانچ درہم نفع کمایا تھا ،  چونکہ خالد نے عمر سے دس درہم میں خریدا ہے اس لئے دوسرے سے دس درہم پر ہی مرابحہ 

Flag Counter