Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

32 - 540
مقدارہا ف جواز البیع  ١ لأن بالشارة کفایة ف التعریف وجہالة الوصف فیہ لا تفض لی المنازعة. (٦)والأثمان المطلقة لا تصح لا أن تکون معروفة القدر والصفة   ١ لأن التسلیم والتسلم واجب بالعقد وہذہ الجہالة مفضیة لی المنازعة فیمتنع التسلیم والتسلم وکل جہالة 

حدیث سے معلوم ہوا کہ مبیع سامنے ہو تو اٹکل سے بیچ سکتا ہے چاہے مقدار کا پتہ نہ ہو۔  
اصول:  بیع کے لئے غائب چیز کی مقدار اور صفت بیان کی جاتی ہے ۔موجود کی نہیں۔  
لغت:  الاعواض  :  عوض کی جمع ہے بدلے کی چیز،یہاں مبیع یا ثمن مراد ہے۔
ترجمہ:(٦)اور مطلق ثمن نہیں صحیح ہے اس سے بیع مگر یہ کہ مقدار معلوم ہو اور صفت معلوم ہو۔  
ترجمہ: ١  اسلئے کہ عقد کی وجہ سے لینا اور دینا واجب ہے ، اور یہ جہالت جھگڑے تک پہونچائے گی ، اسلئے دینا اور لینا ممتنع ہو جائے گا ، اور ہر وہ جہالت جو اس صفت کی ہو ]یعنی جھگڑا تک پہونچاتی ہو [ تو وہ بیع جائز ہونے کو روکتی ہے ، یہ قاعدہ ہے  
تشریح:  وہ ثمن اور قیمت جو سامنے نہ ہو بلکہ غائب ہو اور اس کی طرف اشارہ نہ کیا جا رہا ہو، اس کی مقدار کہ کتنے کیلو ہیں یا کتنے لیٹر ہیں یا کتنی تعداد ہے اور صفت یعنی اچھا ہے یا خراب ہے معلوم نہ ہو اس وقت تک اس سے بیع کرنا جائز نہیں ہے۔  ہاں ثمن سامنے نہیں ہے لیکن اس کی صفت متعین کر دی جائے ، مثلا وہ اعلی درجے کا ہے یا ادنی درجے کا ، اسکی مقدار بیان کر دی جائے ، مثلا وہ پانچ سو درہم ہے تو اب بیع جائز ہو جائے گی ، مقدار اور صفت معلوم ہو گئی ، اور قیمت دینا اور مبیع لینا آسان ہو گیا ۔  
وجہ:(١)   جو چیز سامنے نہ ہو اس کو بائع دیکھ کر رضامندی کا اظہار نہیں کر سکے گا۔اس لئے اس میں دھوکہ ہے، اور اس صورت میں صفت کی جہالت جھگڑے تک پہونچائی گی ، اور قاعدہ یہ ہے کہ جو جہالت جھگڑے تک پہونچائے اس سے بیع جائز نہیں ہوتی ہے ۔ ، اس لئے ثمن کی صفت کی جہالت سے بیع جائز نہیں ہو گی ۔  (٢)حدیث میں ہے۔   عن ابن عباس قال قدم النبی ۖ المدینة وھم یسلفون بالثمر السنتین والثلاث فقال من اسلف فی شیء ففی کیل معلوم ووزن معلوم الی اجل معلوم ۔(بخاری شریف ، باب السلم فی وزن معلوم، ص ٣٥٧ ،نمبر ٢٢٤٠مسلم شریف،باب السلم   ص ٧٠١، نمبر ١٦٠٤ ٤١١٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو بیع یا ثمن سامنے موجود نہ ہو اس کا کیل یا وزن اور مدت معلوم ہو تب بیچنا خریدنا جائز ہوگا ورنہ نہیں۔(٣)رضامندی کے بغیر بیع جائز نہیں ہوگی اس کی دلیل مسئلہ نمبر ٥ میں حدیث ابو داؤد شریف نمبر ٣٤٥٨ گزری ۔(٤)اور جس میں دھوکہ ہو اس ثمن یا مبیع سے بیع جائز نہیں اس کی دلیل یہ حدیث ہے  ۔عن ابی ھریرة قال نھی رسول اللہ ۖ عن بیع الحصاة وعن بیع الغرر ۔ (مسلم شریف ، باب بطلان بیع الحصاة والبیع الذی فیہ غرر ، ص٦٥٨، نمبر ١٥١٣ ٣٨٠٨ ابو داؤد شریف ، باب فی بیع الغرر ، ص ٤٩٠، نمبر ٣٣٧٦) اس سے معلوم ہوا کہ جس بیع میں 

Flag Counter