Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

314 - 540
(١٧٥)ویجوز أن یضیف لی رأس المال أجرة القصار والطراز والصبغ والفتل وأجرة حمل الطعام ١ لأن العرف جار بلحاق ہذہ الأشیاء برأس المال ف عادة التجار ولأن کل ما یزید فی 

سے نہیں ہے ۔
اصول:   یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ نفع مجہول ہو تو بیع فاسد ہوجائے گی ۔ 
تشریح  :  یہ چوتھی صورت ہے ۔زید نے خالد سے کہا کہ دو من چاول کے بدلے بیل دو ، اور بیل دسواں حصہ نفع دو ، اور بیع مرابحہ کرو ، تو یہ بیع جائز نہیں ہے 
وجہ : خالد بیل دینے پر تو قادر ہے ، لیکن اس کا دسواں حصہ بیل کی بازاری قیمت لگانے پر نکلے گا اور وہ بیع کرتے وقت معلوم نہیں ہے کہ کتنا ہے اس لئے نفع میں جہالت کی وجہ سے بیع نہیں ہوگی ۔ مثلا بیل کی بازاری قیمت نو درہم ہے تو اس کا دسواں حصہ نو درہم ہوگا ، لیکن یہ بعد میں پتہ چلے گا ، بیع کرتے وقت یہ طے نہیں ہے اس لئے بیع فاسد ہوجائے گی ۔
لغت  : دہ یازدہ : دس کا دسواں حصہ ، مراد ہے دس فیصد ۔رأس المال : سے یہاں بیل مراد ہے ، جو خالد کے پاس ہے ۔
ترجمہ : (١٧٥) جائز ہے کہ رأس المال میں جمع کرے دھوبی کی اجرت،کشیدہ کرنے والے کی اجرت ،،رنگنے والے کی اجرت ،باٹنے والے کی اجرت اور کھانا اٹھانے والے کی اجرت۔  
اصول :  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ جن کاموں سے قیمت میں بڑھوتری ہوتی ہے ان کی اجرت ثمن میں شامل کی جائے گی۔ 
تشریح : جتنے میں مبیع خریدی ہے اس کے لئے جن جن کاموں سے مبیع میں بڑھوتری ہوگی اس کی اجرت بھی ثمن اور قیمت میں شامل کی جائے گی۔اور مرابحہ کرتے وقت کہہ سکتا ہے کہ مجھے یہ مبیع اتنے میں پڑی ہے۔مثلا دس پونڈ میں کپڑا خریدا ،دو پونڈ اس کی دھلائی کے دیئے تو اب ثمن بارہ پونڈ ہو گئے۔مرابحہ یا تولیہ کرتے وقت کہہ سکتا ہے کہ مجھے یہ کپڑا بارہ پونڈ میں پڑا ہے۔اور تولیہ میں بارہ پونڈ میں دوںگا اور مرابحہ میں بارہ پونڈ پر تین پونڈ نفع لیکرمثلا پندرہ پونڈ میں دوںگا۔ 
 وجہ  :قول تابعی میں اس کا ثبوت ہے۔  قلت لابراھیم انا نشتری المتاع ثم نزید علیہ القصارة والکراء ثم نبیعہ بدینار زیادہ قال لا بأس۔(مصنف ابن ابی شیبة ٤٧ فی النفقة تضم الی رأس المال، ج رابع، ص ٣٠٨، نمبر ٢٠٤٠٤) اس اثر میں فرمایا کہ دھلائی اور کرایہ کو اصل میں شامل کر سکتا ہے۔ 
لغت:  راس المال : مبیع کی قیمت کو٫ رأس المال ، کہتے ہیں۔ القصار : دھوبی۔ الصباغ : رنگریز۔ الطراز ، نقش و نگار بنانے والا۔ الفتل : رسی باٹنا۔ 
 ترجمہ  :  ١  اس لئے کہ عرف میں ان چیزوں کو رأس المال کے ساتھ ملانے کی عادت  تاجروں میںجاری ہے، اس لئے 

Flag Counter