Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

307 - 540
عند أب یوسف رحمہ اللہ وعند محمد رحمہ اللہ جعلہ بیعا ممکن فذا زاد کان قاصدا بہذا ابتداء البیع وکذا ف شرط الأقل عند أب یوسف رحمہ اللہ لأنہ ہو الأصل عندہ ١٣ وعند محمد رحمہ اللہ ہو فسخ بالثمن الأول لا سکوت عن بعض الثمن الأول ولو سکت عن الکل وأقال یکون فسخا فہذا أولی بخلاف ما ذا زاد١٤  وذا دخلہ عیب فہو فسخ بالأقل لما بیناہ.١٥  ولو أقال بغیر جنس الثمن الأول فہو فسخ بالثمن الأول عند أب حنیفة رحمہ اللہ ویجعل التسمیة لغوا عندہما بیع لما بینا١٦  ولو ولدت المبیعة ولدا ثم تقایلا فالقالة باطلة عندہ لأن 

نزدیک اگر چہ پہلے فسخ کی صورت سوچی جاتی ہے ، لیکن یہاں زیادتی پر اظہار رضامندی کر کے بیع ہی کا ارادہ کیا ہے اس لئے انکے یہاں بھی بیع ہی ہوگی ۔   
ترجمہ  : ١٣  اگر کمی کی شرط پر ہو تو امام محمد   کے نزدیک ثمن اول پر فسخ ہوگا اس لئے کہ ثمن اول کے بعض ثمن سے سکوت ہے ، اگر کل سے سکوت کرتا اور اقالہ کرتا تو فسخ ہوتا ، پس یہ زیادہ اولی ہے بخلاف جبکہ زیادہ سے اقالہ کرے ۔ 
تشریح  : مثلا نو سو میں اقالہ کرے تو امام محمد  کے نزدیک ایک ہزار ہی میں فسخ ہو گا ۔ 
وجہ  : اس کی وجہ یہ فرماتے ہیں کہ اقالہ کرتے وقت تمام ہی ثمن سے سکوت کرلے تو ایک ہزار پر فسخ ہوگا ، پس گویا کہ ایک سے سکوت کیا اور نو سو بولا  تو بدرجہ اولی فسخ ہوگا ۔ ہاں زیادہ پر اقالہ کیا تو سکوت کی کوئی شکل نہیں ہے اس لئے بیع جدید قرار دی گئی ۔
ترجمہ  : ١٤   اور اگر مبیع میں عیب پیدا ہوگیا تو کمی کے ساتھ فسخ ہوگا، اس دلیل سے جو ہم نے بیان کیا ۔ 
تشریح  :  مبیع میں عیب پیدا ہوا اس لئے کمی کے ساتھ اقالہ کیا تو امام محمد  کے نزدیک بھی فسخ ہوگا ، اور مثلا ایک سو درہم کم دیا وہ عیب کے بدلے میں ہوجائے گا۔
ترجمہ  : ١٥  اور اگر ثمن اول کی جنس کے علاوہ سے اقالہ کیا تو امام ابو حنیفہ  کے نزدیک ثمن اول ہی پر فسخ ہوگا ، اور دوسری جنس کا جو نام لیا وہ لغو ہوجائے گا ، اور صاحبین  کے نزدیک بیع جدید ہو گی ، جیسا کہ ہم نے بیان کیا ۔ 
تشریح  : مثلا ایک ہزار درہم میں باندی خریدی تھی ، اب دس من گیہوں کے بدلے میں اقالہ کر رہا ہے تو امام ابو حنیفہ  کے نزدیک دس من گیہوں کا جملہ بیکار ہوجائے گا اور ایک ہزار درہم کے بدلے ہی میں اقالہ ہوگا ۔ اور صاحبین  کے نزدیک بیع جدید ہوجائے گی ۔  
 ترجمہ  : ١٦  اگر بیچی ہوئی باندی نے بچہ دیا ، اس کے بعد اقالہ کیا تو تو امام ابو حنیفہ  کے نزدیک اقالہ باطل ہے ، اس لئے کہ 

Flag Counter