Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

305 - 540
عند تعذرہ لأنہ ضدہ واللفظ لا یحتمل ضدہ فتعین البطلان٧  وکونہ بیعا ف حق الثالث أمر ضرور لأنہ یثبت بہ مثل حکم البیع وہو الملک لا مقتضی الصیغة ذ لا ولایة لہما علی غیرہما٨  ذا ثبت ہذا نقول ذا شرط الأکثر فالقالة علی الثمن الأول لتعذر الفسخ علی الزیادة ذ رفع ما لم یکن ثابتا محال فیبطل الشرط لأن القالة لا تبطل بالشروط الفاسدة٩ 

جسکو ملک کہتے ہیں ، یہ اقالہ کے لفظ کا تقاضہ نہیں ہے اس لئے کہ بائع اور مشتری کو دوسرے پر ولایت نہیں ہے ۔ 
تشریح  : عبارت پیچیدہ ہے ۔ اقالہ شفیع کے حق میں بیع کیوں ہوتا ہے اس کی وجہ بتا رہے ہیں ، فرماتے ہیں کہ اقالہ کا ترجمہ تو بیع کو اٹھا نا، اور زائل کرنا ہے ، لیکن اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ مبیع سے مشتری کی ملک زائل ہو کر بائع کی ملکیت میں آتی ہے ، اور جوں ہی زمین مشتری کی ملکیت سے زائل ہوکر بائع کی ملکیت میں آئے گی تو شفیع کو حق شفعہ مل جائے گا ، کیونکہ  شفیع پر بائع اور مشتری کی کوئی ولایت نہیں ہے کہ رفع اور اٹھانے کا حکم اس پر لاگو کر سکے ، اس لئے مجبوری کے درجے میں شفیع کو حق شفعہ مل جاتا ہے ۔ یہ اقالہ کا مقتضی نہیں ہے ۔
لغت : مقتضی :  یہ منطقی لفظ ہے ، لفظ کا اصلی معنی کچھ اور ہو ، لیکن اس کا تقاضہ کچھ اور ہو اس کو مقتضی ، کہتے ہیں ، جیسے اقالہ کا ترجمہ ہے اٹھانا ، لیکن اس کا مقتضی ہے بائع کی ملک ثابت ہونا ۔
ترجمہ :  ٨   جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ اقالہ کا ترجمہ ثابت شدہ چیز کو اٹھانا ہے ، تو ہم کہتے ہیں کہ اگر زیادتی کی شرط لگائی تب بھی اقالہ ثمن اول پر ہی ہوگا ، اس لئے کہ زیادتی پر فسخ کرنا متعذر ہے ، اس لئے کہ جو چیز ثابت ہی نہیں ہے اس کو اٹھانا محال ہے ، اس لئے زیادتی کی شرط ختم ہوجائے گی ] اور اقالہ باقی رہے گا [اس لئے کہ اقالہ شرط فاسد سے باطل نہیں ہوتا ۔  
 تشریح  : یہاں سے متفرعات ہیں ۔ اقالہ کی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ اقالہ کا ترجمہ ثمن اول پر فسخ کرنا ہے اس لئے زیادتی کی شرط لگائی ، مثلا ایک ہزار میں باندی خریدی تھی ، اب مشتری کہہ رہا ہے کہ پندرہ سو درہم میں اقالہ کروں گا تو یہ شرط بیکار جائے گی اور ایک ہزار پر ہی اقالہ ہوگا ۔ 
وجہ  : اس کی دلیل عقلی یہ فرماتے ہیں کہ فسخ کا ترجمہ ہے ٫جو ثابت ہے اس کو اٹھانا ، اور پندرہ سو ثابت نہیں ہے ، صرف ایک ہزار ثابت ہے ، اس لئے ایک ہزار کو اٹھائے گا ، اور پانچ سو کی شرط بیکار جائے گی ۔اور اقالہ بحال اس لئے رہے گا کہ اقالہ شرط فاسد سے فاسد نہیں ہوتا ۔      
ترجمہ  : ٩  بخلاف بیع کے اس لئے کہ عقد بیع میں زیادتی کو ثابت کرنا ممکن ہے ، اس لئے سود متحقق ہوجائے گا ۔ بہر حال اقالہ میں اس کا ثابت کرنا ممکن نہیں ۔

Flag Counter