Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

301 - 540
فسخا فتبطل وہذا عند أب حنیفة رحمہ اللہ ٢  وعند أب یوسف رحمہ اللہ ہو بیع لا أن لا 

اور ثمن اول پر فسخ ہوجائے گا ۔ و اللہ اعلم بالصواب 
(اقالہ باطل ہونے کی4 صورتیں ہیں )
 ،]١[ …مثلا ایک ہزار درہم میں باندی خریدی ، اب ایک ہزار سے کم میں ، اقالہ کرے ۔
 ]٢[… یا زیادہ میں اقالہ کرے۔
 ]٣[…یا مبیع میں زیادتی ہو گئی ، مثلا باندی نے بچہ دیا اس کے بعد اقالہ کرے۔
 ]٤[…یا غیر ثمن کے ساتھ اقالہ کرے ،مثلا درہم کے بجائے گیہوں کے بدلے میں اقالہ کرے ، تو ان چاروں صورتوں میں ثمن اول اور مبیع اول پر فسخ نہیں ہوا اس لئے اقالہ ہی باطل ہوجائے گا۔ 
لیکن پہلی بیع فسخ ہوجائے اور ختم ہوجائے تو شفیع کو حق شفعہ نہیں ملنا چاہئے ، لیکن یہاں حق شفعہ ملے گا کیوں کہ شفیع کے حق میں گویا کہ مشتری بائع سے دوسری بیع کر رہا ہے اس لئے اگر بائع کے بیچتے وقت حق شفعہ نہیں لیا تب بھی جب مشتری بائع کی طرف زمین دے رہا ہو تو شفیع کو دوبارہ حق شفعہ ملے گا۔ 
وجہ  : (١) ایک وجہ تو پہلی گزری کہ ثمن میں ، یا مبیع میں کمی بیشی کرنے سے سود لازم آئے گا اس لئے ثمن اول پر ہی فسخ ہوگا ۔ (٢) دوسری وجہ آگے صاحب ہدایہ بیان کر رہے ہیں کہ اقالہ کا ترجمہ ہے بیع کا فسخ کرنا اور اٹھانا اس لئے اس لفظ سے بیع نہیں بنے گی ، اور فسخ نہ بن سکے گا تو اقالہ باطل ہوجائے گا      
ترجمہ  :  ٢  اور امام ابو یوسف  کے نزدیک اقالہ بیع جدید ہے ، اور اگر بیع بنانا ممکن نہ ہو تو فسخ بنایا جائے گا ، اور فسخ بنانا بھی ممکن نہ ہو تو اقالہ باطل ہوجائے گا ۔ 
تشریح  : امام ابو یوسف  کے نزدیک اقالہ کرنا گویا کہ مشتری بائع سے دوسری بیع کر رہا ہے ، اس لئے یہ بیع جدید ہے ۔
ان 6 صورتوں میں بیع جدید بنے گی ۔
]١[… ثمن اول میں اقالہ کرے
 ]٢[… ثمن اول سے کم کرکے اقالہ کرے
 ]٣[ …ثمن اول سے زیادہ کرکے اقالہ کرے
 ]٤[ …مبیع میں زیادتی ہو گئی ہو اور اقالہ کرے
 ]٥[… غیر ثمن کے ساتھ اقالہ کرے ۔

Flag Counter