Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

300 - 540
١  والأصل أن القالة فسخ ف حق المتعاقدین بیع جدید ف حق غیرہما لا أن لا یمکن جعلہ فسخا فتبطل وہذا عند أب حنیفة رحمہ اللہ ٢  وعند أب یوسف رحمہ اللہ ہو بیع لا أن لا یمکن جعلہ بیعا فیجعل فسخا لا أن لا یمکن فتبطل.٣  وعند محمد رحمہ اللہ ہو فسخ لا ذا تعذر جعلہ فسخا فیجعل بیعا لا أن لا یمکن فتبطل.

(٦) مبیع پر قبضہ نہیں کیا اور درہم کے بجائے گیہوں کے بدلے میں اقالہ کرے 
 امام ابو حنیفہ  
امام ابو یوسف  
امام محمد 
 فسخ نہیں ہے 
بیع جدید نہیں ہے 
بیع جدید  نہیں  
 اقالہ باطل ہے 
 فسخ بھی نہیں اقالہ باطل  
 فسخ بھی نہیں اقالہ باطل ہے 
 (٧) منقولی شئی ، مثلاباندی پر قبضہ کرنے سے پہلے اقالہ کرے
 امام ابو حنیفہ  
امام ابو یوسف  
امام محمد 
فسخ ہے 
فسخ ہے ، بیع جدید نہیں ہو سکتی
فسخ ہے 
  جائز ہے 
جائز ہے 
جائز ہے
(٨) غیر منقولی ، مثلازمین پر قبضہ کرنے سے پہلے اقالہ کرے 
 امام ابو حنیفہ  
امام ابو یوسف  
امام محمد 
فسخ ہے 
قبضہ سے پہلے زمین کا بیچنا جائز ہے
فسخ ہے  
جائز ہے 
  بیع جدید ہے ، جائز ہے 
جائز ہے 
(٩)باندی نے بچہ زن دیا اس کے بعد اقالہ کرے 
 امام ابو حنیفہ  
امام ابو یوسف  
امام محمد 
 مبیع میں اضافہ  ہوا  
بیع جدید ہے 
بیع جدید ہے 
 فسخ نہیں ہے ،جائز نہیں ہے 
جائز ہے
جائز ہے 
ترجمہ  : ١  قاعدہ یہ ہے کہ اقالہ بائع اور مشتری کے حق میں فسخ ہے اور ان دونوں کے علاوہ کے حق میں بیع جدید ہے ، مگر یہ کہ فسخ بنانا ممکن نہ ہو تو باطل ہوگا ۔ 
تشریح  :امام ابو حنیفہ  کے نزدیک اقالہ کا قاعدہ یہ ہے کہ بائع اور مشتری کے حق میں پہلی بیع کو فسخ کرنا ہے ،  اور فسخ بنانا ممکن نہ ہو تو اقالہ ہی باطل ہوجائے گا 
نوٹ :یہاں تو فرماتے ہیں کہ اقالہ باطل ہوگا ۔۔لیکن آگے صاحب ہدایہ فرماتے ہیں کہ کمی اور زیادتی کی شرط بیکار جائے گی 

Flag Counter