Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

293 - 540
قولہ صلی اللہ علیہ وسلم من فرق بین والدة وولدہا فرق اللہ بینہ وبین أحبتہ یوم القیامة. ووہب النب صلی اللہ علیہ وسلم لعل رض اللہ تعالی عنہ غلامین أخوین صغیرین ثم قال لہ ما فعل الغلامان ؟ فقال بعت أحدہما فقال أدرک أدرک ویروی اردد اردد٢  ولأن الصغیر یستأنس بالصغیر وبالکبیر والکبیر یتعاہدہ فکان ف بیع أحدہما قطع الاستئناس والمنع من التعاہد وفیہ ترک المرحمة علی الصغار وقد أوعد علیہ ٣  ثم المنع معلول بالقرابة المحرمة للنکاح حتی لا یدخل فیہ محرم غیر قریب ولا قریب غیر محرم٤  ولا یدخل فیہ الزوجان حتی 

لغت  : ادرک ادرک : پالو پا لو ، یعنی واپس لے لو، یہ ایک روایت میں ہے ، اور دوسری روایت میں ہے اردد، اردد: یہ ردُ سے مشتق ہے ، واپس لے لو ۔ اوپر ترمذی شریف کی حدیث میں ردہ ،ردہ کا جملہ ہے ۔
ترجمہ  : ٢  اور اس لئے کہ چھوٹا بچہ چھوٹے بچے سے مانوس ہوتے ہیں ، اور بڑے سے مانوس ہوتے ہیں ، اور بڑا اسکی نگرانی کرتا ہے ، اس لئے دونوں میں سے ایک کو بیچنا انسیت کو ختم کرنا ہے اور نگہداشت کو روکنا ہے ، اور اس میں چھوٹے پر رحم کرنے کو چھوڑنا ہے ، حالانکہ اس پر وعید کی گئی ہے ۔
تشریح : چھوٹے بچے کو الگ کئے جائیں تو انکو تکلیف ہوگی اور اس کی انسیت ختم ہوجائے گی اس لئے انکو الگ کرنا مکروہ ہے 
لغت  : یستانس : انسیت سے مشتق ہے ، مانوس ہونا ۔ التعاھد : عہد سے مشتق ہے ، نگرانی کرنا ، نگہداشت رکھنا ۔ اوعد : وعید سے ہے ، جس پر وعید کی گئی ہے ۔ 
ترجمہ  : ٣   پھر الگ کرنے کو روکنے کا مدار وہ قرابت ہے جس سے نکاح حرام ہو  یہاں تک کہ وہ محرم داخل نہیں ہیں جو رشتہ دار نہ ہو ]  جیسے رضاعی بھائی[ ، اور نہ وہ رشتہ دار داخل ہیں جو محرم نہ ہو ] جیسے چچا زاد بھائی [۔
تشریح : دو باتیں ہوں تو الگ کرنا مکروہ ہے ، ورنہ نہیں ]١[ ایسا رشتہ دار ہو ]٢[ دوسرا اس سے نکاح کرنا حرام ہو ، جیسے دو بھائی ۔ لیکن اگر نکاح کرنا حرام ہے ، لیکن رشتہ دار نہیں ہے تو الگ کرنا جائز ہے ، جیسے رضائی بھائی ہے تو اس سے نکاح کرنا حرام ہے ، لیکن اپنے خاندان کا رشتہ دار نہیں ہے، اس لئے اس کو الگ کرنا جائز ہے ۔اور رشتہ دار ہے لیکن نکاح کرنا حرام نہیں ہے ، جیسے چچا زاد بھائی تو اس کو الگ کرنا جائز ہے ۔    
ترجمہ  : ٤  اور اس میں میاں بیوی داخل نہیں ہیںیہاں تک کہ دونوں کے درمیان تفریق کرنا جائز ہے ، اس لئے کہ نص ]حدیث[خلاف قیاس وارد ہوئی ہے ، اس لئے اپنے مورد پر ہی اکتفا کیا جائے گا ۔

Flag Counter