Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

292 - 540
یزید٣  ولأنہ بیع الفقراء والحاجة ماسة لیہ نوع منہ (١٦٤)قال ومن ملک مملوکین صغیرین أحدہما ذو رحم محرم من الآخر لم یفرق بینہما وکذلک ن کان أحدہما کبیرا١  والأصل فیہ 

زیادہ دے اسی کے ہاتھ میں بیچ دے ، اس کو٫ بیع من یزید ، کہتے ہیں ۔  قدحا : پیالہ ۔ حلسا: موٹی کملی۔
ترجمہ  : ٢  اور اس لئے کہ فقیروں کی بیع ہے اور اس قسم کی بیع کی ضرورت پڑتی ہے ۔
تشریح  : یہ دلیل عقلی ہے ۔ فقیر لوگ اپنی ضرورت پوری کرنے کے لئے اس کے ہاتھ میں جلدی بیچ دیتے ہیں جو زیادہ قیمت دے ، اس لئے اس قسم کی بیع کی ضرورت پڑتی ہے اس لئے جائز ہے ۔ 
ترجمہ  :(١٦٤) کوئی دو چھوٹے مملوک کا مالک بنا ،ان میں سے ایک دوسرے کا ذی رحم محرم ہے تو دونوں کے درمیان تفریق نہ کی جائے۔ایسے ہی جبکہ ان میں سے ایک بڑا ہو اور دوسرا چھوٹا ہو۔
 ترجمہ  : ١   اصل اس میں وہ حدیث ہے ،جس نے بچے اور اس کی والدہ کے درمیان تفریق کرائی تواللہ تعالی اس کے درمیان اور اس کے محبوب کے درمیان قیامت میںتفریق  کرائے گا ۔ اور دوسری حدیث ہے کہ حضور ۖ نے حضرت علی  کو دو  بچے غلام ہبہ کئے ، جو دونوں بھائی تھے ، پھر حضرت علی  سے پوچھا کہ وہ دونوں غلام کیا ہوئے ، حضرت علی  نے فرمایا دونوں میں سے ایک کو بیچ دیا حضور ۖ نے فرمایا کہ اس کو واپس لو ، اس کو واپس لو۔ 
تشریح  :دونوں مملوک چھوٹے ہوں،یا ایک چھوٹا ہو اور دوسرا بڑا ہو اور دونوں ذی رحم محرم ہوں تو ان کو بیچ کر یا ہبہ کرکے جدا کرنا مکروہ ہے۔ 
 وجہ:  (١)چھوٹا دوسرے سے انسیت حاصل کرتا ہے مثلا ماں اور بیٹا ہے تو ماں کو بیٹے سے انسیت ہوتی ہے اور پرورش کرتی ہے،اب اگر جدا کر دیں تو دونوں پریشان ہوںگے اور پرورش میں بھی کمی آئے گی۔اس لئے دونوں کو جدا کرنا مکروہ ہے (٢) اس میں مملوک کو ضرر ہے اس لئے مکروہ ہے (٣)  صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔عن ابی ایوب قال سمعت رسول اللہ ۖ یقول من فرق بین الوالدة وولدھا فرق اللہ بینہ وبین احبتہ یوم القیامة (ترمذی شریف ،باب ماجاء فی کراہیة الفرق بین الاخوین او بین الوالدة وولدھا فی البیع ،ص٣١٢ ،نمبر ١٢٨٣)(٣) صاحب ہدایہ کی دوسری حدیث یہ ہے ۔  عن علی قال وھب لی رسول اللہ ۖ غلامین اخوین فبعت احدھما فقال لی رسول اللہ ۖ یا علی ما فعل غلامک فاخبرتہ فقال ردہ ردہ ۔(ترمذی شریف ،باب ماجاء فی کراہیة الفرق بین الاخوین او بین الوالدة وولدھا فی البیع، ص ٣١٢ ،نمبر ١٢٨٤) اس حدیث میں والدہ اور بھائی کو جدا کرنے سے آپۖ نے منع فرمایا ہے۔ اس لئے چھوٹے مملوک کے درمیان جدائیگی کرنا مکروہ ہے۔اور اگر دونوں غلام بڑے ہوں تو جدا کرنے میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔

Flag Counter