Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

29 - 540
 ١  وقال الشافع رحمہ اللہ یثبت لکل واحد منہما خیار المجلس لقولہ علیہ الصلاة والسلام 

نمبر١٤٣٥٢  مصنف ابن ابی شئبة، ٣٧٩ من کان یوجب البیع اذا تکلم بہ ،ج رابع، ص ٥٠٧، نمبر٢٢٥٦٩) (٣)حضرت سفیان نے بھی تفرق کی یہی تفسیر کی ہے  قال سفیان والصقة باللسان( مصنف عبد الرزاق ،ج ثامن، ص ٤١، نمبر ١٤٣٥١ ) کہ بیع زبان سے طے ہو جائے گی (٤) حدیث میں ٫ المتبایعان (بیع کرنے والے)ہے۔ اور بیع کرنے والے اسی وقت کہے جاتے ہیں جب ایجاب اور قبول کر رہے ہوں۔اور اسی حالت میں ان کو نہ قبول کرنے کا یا قبول سے پہلے ایجاب کرنے والے کو اپنی بات واپس لینے کا اختیار ہوگا۔اور جب قبول کر لیا تو متبایعان کی صفت ختم ہوگئی اس لئے حدیث کی رو سے اب ان کو بات واپس لینے کا اختیار نہیں ہوگا، کیونکہ اب وہ بائع اور مشتری نہیں رہے چاہے ابھی مجلس موجود ہو۔ایک حدیث میں ہے کہ۔  عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ البیعان بالخیار ما لم یتفرقا من بیعھما، او  یکون بیعھما بخیار۔ (مصنف ابن ابی شیبة، ٣٧٨ من قال البیعان بالخیار مالم یتفرقا ،ج رابع، ص ٥٠٦، نمبر ٢٢٥٦٠) اس حدیث میں ہے کہ تفرق یعنی قبول کرنے سے پہلے پہلے تک واپس لینے کا اختیار ہے ، اور قبول کرنے کے بعد بات واپس لینے کا اختیار نہیں ہے ۔ 
ترجمہ:  ١  امام شافعی  نے فرمایا کہ دونوں میں سے ہر ایک کے لئے خیار مجلس ثابت ہو گا  حضور ۖ کے قول کی وجہ سے کہ بائع اور مشتری کو اختیار ہو گا جب تک کہ جدا نہ ہو جائیں ۔
 تشریح:امام شافعی اور دیگر ائمہ کی رائے ہے کہ قبول کرنے کے بعداور بیع مکمل ہونے کے بعد بھی مجلس بیع موجود ہو تو دونوں کو اپنی اپنی بات واپس لینے اور بیع توڑنے کا اختیار ہوگا اور دونوں کو خیار مجلس ہوگا ۔ موسوعہ میں ہے۔ قال الشافعی  فی الحدیث ما یبین ھذا ایضا لم یحضرالذی حدثنی حفظہ و قد سمعتہ من غیرہ انھما باتا لیلة ثم غدوا علیہ فقال لا اراکما تفرقتما، و جعل لہ الخیار اذا باتا مکانا واحدا بعد البیع ۔( موسوعہ امام شافعی  باب بیع الخیار ، ج سادس، ص ١٠، نمبر ٧٥٧٠) اس عبارت میں ہے کہ مجلس برقرار رہنے تک  بیع فسخ کرنے کا اختیار ہو گا ۔ 
 وجہ: (١)  وہ بھی اوپر کی حدیث سے استدلال کرتے ہیں۔وہ فرماتے ہیں کہ حدیث میں مالم یتفرقا سے مراد تفرق بالابدان ہے۔یعنی جسمانی طور پر دونوں جدا ہو جائیں اس وقت تک دونوں کو اپنی اپنی بات واپس لینے کا اختیار ہوگا۔چنانچہ اس حدیث کے راوی عبد اللہ بن عمر یہ کرتے تھے کہ کسی چیز کو خریدنے کے بعد اگر اس بیع کو توڑنے کا ارادہ نہ ہو تو کھڑے ہوکر تھوڑا سا چل لیتے تھے تاکہ مجلس بدل جائے اور بائع کو خیار مجلس کے تحت بیع کو توڑنے کا اختیار نہ ہو۔ جس سے معلوم ہوا کہ خود راوی تفرق سے تفرق بالاقوال نہیں بلکہ تفرق بالابدان مراد لیتے تھے۔ روایت یہ ہے ۔سمع عبد اللہ بن عمر یقول قال رسول اللہ  ۖ اذا تبایع المتبایعان بالبیع فکل واحد منھما بالخیار من بیعہ مالم یتفرقا او یکون بیعھما عن 

Flag Counter