Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

28 - 540
الیجاب والقبول لزم البیع ولا خیار لواحد منہما لا من عیب أو عدم رؤیة 

کرنے سے پہلے پہلے تک اس کو اپنی بات منسوخ کرنے کا حق ہے ۔  
وجہ: (١) چونکہ قبول کرنے کا اختیار مجلس تک ہی تھا اس لئے مجلس ختم ہونے کے بعد قبول کا اختیار نہیں ہوگااور ایجاب ختم ہو جائے گا۔کیونکہ مجلس سے اٹھ جانا ایجاب سے اعراض کرنے کی دلیل ہے۔ (٢)  تفرق کا معنی ہے مشتری کا قبول کرنا ، اور حدیث میں ہے کہ جب تک کہ قبول نہ کرے ایجاب کرنے والے کو اپنی بات واپس لینے کا اختیار ہے ، اس کے لئے یہ حدیث گزر چکی ہے ۔ عن حکیم بن حزام قال قال رسول اللہ البیعان بالخیار مالم یتفرقا ۔ (بخاری شریف، باب اذا بین البیعان ولم یکتما و نصحا ،ص ٢٧٩ ،نمبر ٢٠٧٩ مسلم شریف ، باب ثبوت خیار المجلس للمتبایعین ،ص٦٦٤ ،نمبر ١٥٣١ ٣٨٥٣ ابو داؤد شریف نمبر ٣٤٥٩ ترمذی شریف نمبر ١٢٤٦) اس حدیث میں مالم یتفرقا  کا ترجمہ ہے کہ جب تک دوسرا آدمی قبول نہ کرے ۔
نوٹ : ہر وہ عمل جو اعراض پر دلالت کرتا ہے اس سے بھی مجلس ختم ہو جائے گی اور ایجاب باطل ہو جائے گا ۔مثلا ایجاب کے بعد قبول کرنے والا مجلس ہی میں کسی اور کام مین مشغول ہو گیا تو ایجاب کی مجلس ختم ہو جائے گی ۔
 اصول : اعراض سے مجلس ختم ہو جاتی ہے۔
ترجمہ:(٤) پس جب ایجاب اور قبول حاصل ہو جائے تو بیع لازم ہو جائے گی اور بائع اورمشتری دونوں میں سے کسی ایک کو اختیار نہیں ہوگا۔مگر عیب اور نہ دیکھنے کی وجہ سے ۔
 تشریح : بائع اور مشتری دونوں نے ایجاب قبول کر لئے اب بیع مکمل ہو گئی ۔چاہے مجلس موجود ہو پھر بھی کسی کو بیع توڑنے کا اختیار نہیں ہے ہاں ! مبیع میں عیب ہو یا مبیع کو دیکھا نہ ہو تو خیار عیب اور خیار رویت کی وجہ سے بیع توڑنے کی اجازت ہوگی۔ مجلس باقی رہنے کی وجہ سے خیار مجلس کی بنیاد پر بیع توڑنے کا اختیار نہیں ہوگا،یعنی حنفیہ کے نزدیک خیار مجلس کسی کو نہیں ہوگا۔  
وجہ:  (١)حدیث میں ہے۔  عن حکیم بن حزام قال قال رسول اللہ البیعان بالخیار مالم یتفرقا ۔ (بخاری شریف، باب اذا بین البیعان ولم یکتما و نصحا ،ص ٢٧٩ ،نمبر ٢٠٧٩ مسلم شریف ، باب ثبوت خیار المجلس للمتبایعین ،ص٦٦٤ ،نمبر ١٥٣١ ٣٨٥٣ ابو داؤد شریف نمبر ٣٤٥٩ ترمذی شریف نمبر ١٢٤٦) اس حدیث میں ہے کہ بائع اور مشتری کو بیع توڑنے کا اختیار ہوگا جب تک تفرق نہ کرے یعنی قبول نہ کرے۔ تفرق کا ترجمہ قبول کرنا اور بات پر بات جمانا ہے۔جب ایجاب کے بعد قبول کر لیا تو بیع مستحکم ہو گئی اب توڑنے کا اختیار نہیں ہوگا چاہے بیع کی مجلس بر قرار ہو۔(٢)حضرت عمرنے تفرق کی یہی تفسیر کی ہے  وقال عمر البیع عن صفقة او خیار ۔( مصنف عبد الرزاق ، باب البیان بالخیار ما لم یتفرقا، ج ثامن، ص ٤٢، 

Flag Counter