Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

288 - 540
والسلام لا یستام الرجل علی سوم أخیہ ولا یخطب علی خطبة أخیہ ولأن ف ذلک یحاشا وضرارا٢  وہذا ذا تراضی المتعاقدان علی مبلغ ثمنا ف المساومة فأما ذا لم یرکن أحدہما لی الآخر فہو بیع من یزید ولا بأس بہ علی ما نذکرہ٣  وما ذکرناہ محمل النہ ف النکاح أیضا. (١٥٩)قال وعن تلق الجلب١  وہذا ذا کان یضر بأہل البلد فن کان لا یضر فلا بأس بہ 

معلوم ہوا کہ کوئی بھاؤ کر رہا ہو اور مائل ہو چکا ہو تو اس پر بھاؤ کرنا مکروہ ہے۔  
اصول  :کسی کو نقصان دینا یا متوحش کرنا مکروہ ہے۔   حدیث   لاضرر ولا ضرار گزر چکی ہے۔  
لغت:  السوم  :  بھاؤ کرنا۔
ترجمہ  : ٢   یہ کراہیت اس وقت ہے کہ دونوں عقد کرنے والے بھاؤ میںثمن کی متعین مقدار پر راضی ہوجائیں ، بہر حال اگر دونوں میں سے ایک دوسرے کی طرف مائل نہ ہوئے ہوں تو یہ بیع من یزید ہے ، اس کے کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، جیسا کہ ہم بعد میں ذکر کریں گے ۔ 
 تشریح  : اگر مائل ہو گئے ہوں تو کراہیت ہے اور اگر ابھی مائل نہ ہوا ہو تو دوسرا آدمی بھاؤ کر سکتا ہے۔کیوں کہ یہ بیع من یزید ہے
وجہ  : حدیث میں اس کی اجازت ہے، صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔عن انس بن مالک ان رسول اللہ باع حلسا وقدحا وقال من یشتری ھذا الحلس والقدح فقال رجل اخذ تھما بدرھم فقال النبی ۖ من یزید علی درھم ؟من یزید علی درھم ؟ فاعطاہ رجل درھمین فباعھما منہ ۔ (ترمذی شریف، باب ماجاء فی بیع من یزید، ص٣١٢، نمبر ١٢١٨)  اس حدیث میں آپۖ نے بیع من یزید کی اور کئی آدمیوں نے بھاؤ پر بھاؤ کئے لیکن چونکہ کوئی آدمی بالکل خرید لینے پر مائل نہیں تھا اس لئے دوسرے کے لئے بھاؤ کرنا جائز تھا۔
ترجمہ  : ٣  اور ہم نے جو ذکر کیا نکاح میں بھی منع کرنے کا محل یہی ہے ۔ 
تشریح  : نکاح میں بھی یہی ہے کہ عورت مرد نکاح کرنے میں ایک دوسرے پر مائل ہو چکے ہوں تو پیغام نکاح دینا مکروہ ہے، اور ابھی مائل نہ ہوئے ہوں تو پیغام دینا مکروہ نہیں ہے۔
 ترجمہ  : (١٥٩)اور روکا آپۖ نے سوداگروں سے مل جانے سے۔ 
ترجمہ  : ١ کراہیت جب ہے کہ شہر والوں کو اس سے نقصان ہوتا ہو ، پس اگر نقصان نہ ہوتا ہو تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے ۔ 
اصول:  اہل شہر کو نقصان ہوتو یہ بیع مکروہ ہے۔

Flag Counter