Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

283 - 540
البائع بالبناء وثبوتہ علی الاختلاف. (١٥٥)قال ومن اشتری جاریة بیعا فاسدا وتقابضا فباعہا وربح فیہا تصدق بالربح ویطیب للبائع ما ربح ف الثمن ١ والفرق أن الجاریة مما یتعین فیتعلق 

تشریح  : امام ابو یوسف  کو امام ابو حنیفہ  سے یہ روایت کرنے میں شک ہوا ہے کہ نئی تعمیر کے بعد بائع کا حق استرداد ساقط ہوگیا ہے ۔صاحب ہدایہ فرماتے ہیں کہ امام ابو یوسف  کو شک کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، امام ابو حنیفہ  کا مسلک یہی ہے کہ بائع کا حق ساقط ہوگیا ہے ، اور صاحبین  کا مسلک یہ ہے کہ ساقط نہیں ہوا ہے۔ 
 وجہ  : اس کا ثبوت عجیب انداز میں دے رہے ہیں، اس کو سمجھیں ۔ فرماتے ہیں ، کہ امام محمد نے کتاب الشفعہ میں تصریح کی ہے کہ مشتری زمین پر نئی تعمیر کردے تو صاحبین  کے نزدیک  شفیع کو حق شفعہ نہیں ملے گا ، جس کا مطلب یہ نکلا کہ بائع زمین مشتری سے واپس لے گا اور یہ بیع سرے سے ختم ہوجائے گی ، اور چونکہ بیع ہی نہیں رہے گی تو شفیع کو شفعہ کا حق کیسے ملے گا ۔ 
اور امام ابو حنیفہ  کا مسلک یہ نقل کیا ہے کہ شفیع کو شفعہ کا حق ملے گا ، جسکا مطلب یہ ہوا کہ بائع  مشتری سے زمین کی قیمت لیگا اور یہ بیع موجود رہے گی ، تب ہی تو شفیع کو اس میں شفعہ کا حق ملے گا۔ نوٹ : جامع صغیر اور جامع کبیر میں بہت تلاش کی ناچیز کو ایسی کوئی عبارت نہیں ملی ، و اللہ اعلم بالصواب۔   
ترجمہ : (١٥٥) کسی نے بیع فاسد کے ماتحت باندی خریدی ، اور بائع اور مشتری نے ایک دوسرے پر قبضہ بھی کیا ، پھر مشتری نے باندی بیچ دی اور اس میں نفع کمایا، تو نفع کو صدقہ کرے گا، اور بائع نے جو ثمن سے نفع حاصل کیا یہ اسلئے حلال و طیب ہے   
ترجمہ  : ١  مبیع اور ثمن میں فرق یہ ہے کہ باندی متعین ہوتی ہے اس لئے عقد ثانی باندی کے ساتھ متعلق ہوگی اس لئے نفع میں خبث آجائے گا ۔ اور درہم اور دینار عقود میں متعین نہیں ہوتے اس لئے عقد ثانی درہم کے ساتھ متعین نہیں ہوگا اس لئے عقد ثانی میں خبث نہیں آئے گا اس لئے اس نفع کو صدقہ کرنا واجب نہیں ہے ۔ 
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ بیع فاسد کی مبیع ، یا ثمن سے جو نفع کمایا وہ حلال و طیب ہے یا نہیں ، فرماتے ہیں کہ مبیع سے جو نفع کمایا وہ حلال و طیب نہیں ہے ، اس کا صدقہ کرنا واجب ہے ، اور ثمن سے جو نفع اٹھا یا ، وہ حلال و طیب ہے اس کا صدقہ کرنا واجب نہیں       
 تشریح  : کسی نے بیع فاسد کے ماتحت باندی خریدی اور بائع نے ثمن پر اور مشتری نے باندی پر قبضہ کر لیا ،پھر مشتری نے باندی بیچ کر نفع کمایا ، تو یہ نفع صدقہ کرے ۔ 
وجہ  : اس کی وجہ یہ ہے کہ باندی متعین کرنے سے متعین ہوتی ہے ، اس لئے جس باندی کو بیچا اس میں خبث ہے اس لئے اس کے نفع میں بھی خبث آیا اس لئے اس کو صدقہ کرے ۔

Flag Counter