حق الاسترداد لتعلق حق العبد بالثان ونقض الأول لحق الشرع وحق العبد مقدم لحاجتہ ٣ ولأن الأول مشروع بأصلہ دون وصفہ والثان مشروع بأصلہ ووصفہ فلا یعارضہ مجرد الوصف٤ ولأنہ حصل بتسلیط من جہة البائع ٥ بخلاف تصرف المشتر ف الدار المشفوعة
ترجمہ : ٢ بائع اول کے لئے واپس لینے کا حق ساقط ہوگیا اس لئے کہ دوسری بیع کی وجہ سے دوسرے بندے کا حق متعلق ہوگیا ، اور پہلی بیع کا توڑنا شریعت کی وجہ سے تھا ، اور بندے کے محتاج ہونے کی وجہ سے اس کا حق مقدم ہے ۔
تشریح : پہلا بائع مبیع کو واپس کیوں نہیں لے سکتا اس کی تین دلیلیں دے رہے ہیں ]١[ پہلی دلیل یہ ہے کہ مشتری نے دوسرے مشتری کے ہاتھ میں بیچا تو اس بندے کا حق اس مبیع کے ساتھ متعلق ہوگیا ، اور بندہ محتاج ہے اس لئے اس کا حق مقدم ہوگا ، اور پہلے بائع کی طرف لوٹانے کا حق شریعت کا حق تھاجو محتاج نہیں ہے اس لئے اب پہلے بائع کی طرف لوٹانے کا حق ساقط ہوگیا۔
ترجمہ : ٣ اور اس لئے کہ پہلی بیع ذات کے اعتبار سے مشروع ہے ، البتہ وصف کے اعتبار سے مشروع نہیں ہے ، اور دوسری بیع ذات اور وصف دونوں اعتبار سے مشروع ہے اس لئے محض وصف بیع ثانی کا مقابلہ نہیں کر سکے گا ۔
تشریح :]٢[ یہ دوسری دلیل ہے ، کہ پہلی بیع صرف ذات کے اعتبار سے مضبوط ہے، اور وصف کے اعتبار سے کمزور ہے ، اور دوسری بیع ذات اور وصف دونوں اعتبار سے مضبوط ہے اس لئے پہلی بیع دوسری بیع کا مقابلہ نہیں کر سکے گی ، اور پہلی کی وجہ سے دوسری بیع نہیں توڑی جا سکے گی۔
لغت : یعارضہ : دوسری بیع کا معارض نہیں ہوگی ، مقابل نہیں ہوگی۔اصل : سے مراد ہے بیع کی ذات اور بنیاد ۔
ترجمہ : ٤ اور اس لئے بھی کہ دوسری بیع بائع اول کی جانب سے مسلط کرنے کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے ۔
تشریح : ]٣[یہ تیسری دلیل ہے ، بائع اول کو مبیع واپس لینے کا حق اس لئے بھی نہیں ہوگا کہ ، بائع اول نے ایجاب کیا تھا ، پھر بائع اول کی اجازت سے مشتری اول نے قبضہ کیا تھا ، پس جب اس کے مسلط کرنے سے بیع ثانی ہوئی تو اسکو واپس لینے کا حق کیسے ہوگا!
ترجمہ : ٥ بخلاف شفعہ والے گھر میں، اس لئے کہ دونوں بندے کے حق ہیں ، اور دونوں مشروع ہونے میں برابر ہیں ۔ اور شفیع کی جانب سے مسلط کرنا بھی نہیں پایا گیا ۔
تشریح : اوپر والے مسئلے کے قریب قریب حق شفعہ کا مسئلہ ہے اس لئے شارح علیہ الرحمة دونوں کے درمیان فرق بیان کرنا چاہتے ہیں ۔ زید نے عمر سے گھر خریدا ،عمر کا پڑوسی ساجد تھا جس نے اس میں حق شفعہ کا دعوی کیا ، اس درمیان زید نے گھر کو رحیم