Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

274 - 540
واحد من المتعاقدین فسخہ١  رفعا للفساد٢  وہذا قبل القبض ظاہر لأنہ لم یفد حکمہ فیکون الفسخ امتناعا منہ ٣ وکذا بعد القبض ذا کان الفساد ف صلب العقد لقوتہ٤  ون کان الفساد 

اور ذواة القیم میں اس کی بازاری قیمت لازم ہوگی ۔ 
ترجمہ  : (١٤٩)بیع اور مشتری میں سے ہر ایک کو فسخ کرنے کا حق ہے۔
ترجمہ  ١   فساد دور کرنے کے لئے ۔
تشریح  :  بیع فاسد میں فساد آچکا ہے اس لئے قبضہ کرنے سے پہلے بائع اور مشتری دونوں کو حق ہے کہ اس بیع کو ختم کردے ، تاکہ خرابی لازم نہ آئے ۔ 
وجہ  :  حدیث میں توڑنے کا حکم ہے ۔  عن علی قال وھب لی رسول اللہ ۖ غلامین اخوین فبعت احدھما فقال لی رسول اللہ ۖ یا علی ما فعل غلامک فاخبرتہ فقال ردہ ردہ (ترمذی شریف ،باب ماجاء فی کراہیة الفرق بین الاخوین او بین الوالدة وولدھا فی البیع ص ٢٤١ نمبر ١٢٨٤) اس حدیث میں ہے کہ بیع میں خامی آئی تو حضور ۖ نے اس کو توڑنے کا حکم دیا۔
ترجمہ  : ٢   قبضہ کرنے سے پہلے تو ظاہر ہے اس لئے کہ مشتری کی ملکیت ابھی نہیں ہوئی ہے اس لئے فسخ کرنا مالک بنانے سے رکنا ہے ۔ 
تشریح  : یہاں سے بیع توڑنے کی تین شکلیں بیان کر رہے ہیں ۔]١[ ابھی تک مشتری کا قبضہ نہیں ہوا ہے اس لئے اس کی ملکیت نہیں ہوئی ہے اس لئے بائع کے توڑنے کا مطلب یہ ہے کہ مشتری کو مالک بنانے سے رکنا ہے اس لئے قبضے سے پہلے بائع بھی اس بیع کو توڑ سکتا ہے ۔ اس میں مشتری کی حق تلفی نہیں ہوئی۔ 
لغت : لم یفد حکمہ :  بیع کے حکم کا فائدہ نہیں دیا ، یعنی مشتری ابھی تک مالک نہیں بنا۔امتناعا منہ :  یہاں منہ کی ضمیر حکم کی طرف ہے ۔اس حکم سے رکنا ہے ، یعنی مالک بنانے سے رکنا ہے ۔  
ترجمہ :  ٣  ایسے ہی قبضے کے بعد بائع توڑ سکتا ہے اگر صلب عقد میں فساد ہو ، فساد کے مضبوط ہونے کی وجہ سے ۔ 
تشریح  : یہ بیع توڑنے کی دوسری صورت ہے ۔ مشتری نے مبیع پر قبضہ کر چکا ہے ، لیکن صلب عقد میں فساد ہے ، مثلا ایک درہم کو دو درہم کے بدلے بیچا ، اور سود کی صورت بن گئی ، یا کپڑے کو شراب کے بدلے میں بیچا تو خود ثمن میں خامی آگئی اس لئے قبضے کے باوجود بائع کو توڑنے کا حق ہوگا ، کیونکہ یہ شریعت مقرر کردہ فساد ہے جسکو دور کرنا ہر ایک کا حق ہے ۔ 
ترجمہ : ٤  اگر فساد شرط زائد میں ہے تو جسکو شرط میں فائدہ ہے اس کو توڑنے کا حق ہے جسکو شرط میں فائدہ نہیں توڑنے کا 

Flag Counter