Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

269 - 540
لی محلہ فوجب القول بانعقادہ ٤ ولا خفاء ف الأہلیة والمحلیة. ورکنہ مبادلة المال بالمال وفیہ الکلام٥  والنہ یقرر المشروعیة عندنا لاقتضائہ التصور فنفس البیع مشروع وبہ تنال 

ہیں ۔ محل : مبیع مال ہو وہ بیع کا٫ محل، ہے ۔ آزاد آدمی بیع کا محل نہیں ہے اس لئے اس میں بیع بالکل باطل ہوگی ۔اور بیع فاسد میں مبیع مال ہوتا ہے اور ثمن بھی مال ہوتا ہے اس لئے وہ محل بیع ہے ، البتہ وصف میں ، یا شرط لگانے میں خامی ہوتی ہے جسکی وجہ سے بیع فاسد ہوجاتی ہے ، لیکن چونکہ بنیادی طور پر بیع کا اہل ٫عاقل ، بالغ ، بیع کا محل ٫مال ، اور رکن بیع٫ ایجاب اور قبول، موجود ہیں اس لئے قبضہ کرنے کے بعد مشتری مبیع کا مالک بن جائے گا ۔  مضافا : کا ترجمہ ہے منسوب ہونا۔   
تشریح  :  ہماری دلیل یہ ہے کہ بیع کا رکن یعنی ایجاب اور قبول اہل آدمی سے صادر ہوایعنی عاقل بالغ آدمی سے سے صادر ہو،اور محل کی طرف منسوب ہوا ، یعنی مال کی طرف منسوب ہو جو مبیع ہے اس لئے قول منعقد ہوجائے گا ، یعنی بیع ہوجائے گی ، اور قبضے کے بعد مشتری مبیع کا مالک ہوجائے گا ۔
ترجمہ : ٤بیع کرنے والا بیع کا اہل ہے ، اور مبیع بیع کا محل ہے اس بارے میں کوئی پوشیدگی نہیں ہے اور بیع کو رکن  موجود ہے ، یعنی مال کو مال کے ساتھ بدلنا ، اور اسی میں کلام ہے ۔ 
تشریح  :  بیع فاسد میں مبیع پر قبضہ کرلے ، اور درمیان میں کوئی جھگڑا نہ ہو تومشتری اس کا مالک ہوجاتا ہے یہ جملہ اس کی دلیل ہے ۔ بیع تین باتوں سے منعقد ہوتی ہے ]١[ بیع کرنے والا بیع کرنے کا اہل ہو، یعنی عاقل بالغ آدمی ہو ، یہاں بیع فاسد میں بیع کرنے والا عاقل بالغ آدمی ہے ]٢[ دوسری بات یہ ہے کہ جس چیز کی بیع کر رہا ہو وہ مبیع ہو اور مال ہو ، بیع  فاسد میں مبیع مال بھی ہے ]٣[ اور تیسری بات یہ ہے کہ مال کو مال سے بدل رہا ہو یہاں یہ بھی موجود ہے اس لئے مشتری نے مبیع پر قبضہ کر لیا اور درمیان میں کوئی جھگڑا نہیں ہوا تو بیع فاسد میں مشتری مبیع کا مالک ہوجائے گا ۔ 
ترجمہ  : ٥  اور شریعت کا روکنا ہمارے نزدیک مشروعیت کو ثابت کرتا ہے ، اسلئے کہ تصور کا تقاضا ہے کہ نفس بیع مشروع ہو، اور اسی سے ملک کی نعمت حاصل ہوجائے گی ۔اور ممنوع وہ ہے جو اس کے ساتھ لگا ہوا ہے جیسے جمعہ کی اذان کے وقت بیع کرنا 
تشریح : النہی یقرر المشروعیة: یہ ایک منطقی جملہ ہے جو اصول فقہ کی کتابوں میں استعمال ہوتا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ شریعت کسی چیز سے روکے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ ذات کے اعتبار سے وہ بیع جائز ہے ، البتہ وصف میں یا شرط میں کوئی خامی ہے جس کی وجہ سے شریعت منع کرتی ہے ، اور جب ذات کے اعتبار سے مشروع ہے ، تو اسی سے ملک کی نعمت حاصل ہوجائے گی۔ اسکی ایک مثال دیتے ہیں کہ بیع بنفسہ جائز ہے ، لیکن جمعہ کے وقت بیع کرنے سے جمعہ میں حاضری میں تاخیر ہوگی اس لئے اس وصف میں خامی کی وجہ سے اس وقت بیع کرنا مکروہ ہوا ۔

Flag Counter