Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

263 - 540
(١٤٧) ون جمع بین عبد ومدبر أو بین عبدہ وعبد غیرہ صح البیع ف العبد بحصتہ من الثمن ١ عند علمائنا الثلاثة ٢ وقال زفر رحمہ اللہ فسد فیہما٣  ومتروک التسمیة عامدا کالمیتة 

 ترجمہ :  ٢  حضرت امام یوسف اور امام محمد نے فرمایا کہ اگر دونوں کی قیمت الگ الگ بیان کردے تو غلام اور ذبح کی ہوئی بکری میں بیع جائز ہوجائے گی ۔ 
تشریح  : آزاد اور غلام ، اسی طرح ذبح کی ہوئی بکری اور مردہ بکری کی قیمت الگ الگ بیان کردے تو چونکہ غلام کی قیمت میں جہالت نہیں رہی اس لئے آزاد کی بیع تو نہیں ہوگی ، لیکن غلام کی بیع ہوجائے گی۔ 
اصول  : صاحبین  کا اصول ، یہ ہے کہ قیمت کی جہالت نہ ہو توعدم مال کا اثر مال کی بیع پر نہیں پڑے گا۔
لغت : ذکیة  :  ذبح کی ہوئی۔سمی : متعین کیا۔
ترجمہ  :  (١٤٧) کسی نے غلام اور مدبر کو جمع کیا یا اپنے غلام اور غیر کے غلام کو بیع میں جمع کیا تو غلام میں بیع صحیح ہوگی اس کی قیمت کے حصے کے ساتھ۔ 
١  ہمارے تینوں علماء کے نزدیک ۔
اصول  : (١)یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ کسی نہ کسی درجے میں مال ہو تو جو مال اس کے ساتھ بکا ہے اس کی بیع ہو جائے گی۔
 (٢) اور دوسرا اصول یہ ہے کہ مدبر، ام ولد، اور مکاتب کسی نہ کسی درجے میں مال ہیں۔ 
تشریح  : اگر دونوں کی قیمت بیان کردی اورغلام اور مدبر دونوں کو ایک بیع میں جمع کر دیا ۔یا اپنے غلام کواور دوسرے کے غلام کو بغیر اس کی اجازت کے ایک بیع میں جمع کر دیا تو مدبر کی بیع تو نہیں ہوگی لیکن خالص غلام کی بیع ہو جائے گی۔اور جو قیمت اس کے حصے کی ہوگی وہ لازم ہوگی۔مثلا دو ہزار کے غلام اور مدبر تھے تو خالص غلام کی قیمت ایک ہزار رہ گئی تو ایک ہزار لازم ہوںگے۔اسی طرح دوسرے کا غلام اس کی اجازت کے بغیر بیع میں داخل نہیں ہوگا۔لیکن اپبے غلام کی بیع ہو جائے گی۔اور جو اس کے حصے کی قیمت ہے وہ مشتری پر لازم ہوگی۔  
وجہ: (١)  مدبر کسی نہ کسی امام کے نزدیک غلام کی طرح بکنے کے قابل ہے اس لئے وہ کسی نہ کسی درجے میں مال ہے۔حدیث میں ہے ، عن جابر قال باع النبی ۖ المدبر(بخاری شریف، باب بیع المدبر ،ص ٢٩٧ ،نمبر ٢٢٣٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مدبر غلام بکنے کے قابل ہے۔
ترجمہ  : ٢  حضرت امام زفر  نے فرمایا کہ دونوں میںبیع فاسد ہوگی۔ 
تشریح : امام زفر  نے فرمایا کہ یہاں بھی خالص غلام اور مدبر ، اسی طرح اپنا غلام اور دوسرے کے غلام دونوں میں بیع فاسد 

Flag Counter