یجوز لأنہ وقع فاسدا فلا ینقلب جائزا وصار کسقاط الأجل ف النکاح لی أجل ٢ ولنا أن الفساد للمنازعة وقد ارتفع قبل تقررہ ٣ وہذہ الجہالة ف شرط زائد لا ف صلب العقد فیمکن سقاطہ ٤ بخلاف ما ذا باع الدرہم بالدرہمین ثم أسقطا الدرہم الزائد لأن الفساد ف صلب العقد٥ وبخلاف النکاح لی أجل لأنہ متعة وہو عقد غیر عقد النکاح٦ وقولہ ف الکتاب ثم
کردے اور ہمیشہ کا نکاح مان لے تب بھی وہ نکاح درست نہیں ہوتا ، جب تک کہ دوبارہ نکاح نہ کرے ، اسی طرح بیع فاسد ہونے کے بعد مدت ساقط کرنے سے پلٹ کر جائز نہیں ہوگی ۔
ترجمہ : ٢ ہماری دلیل یہ ہے کہ فساد جھگڑے کی وجہ سے تھا اور یہ ثابت ہونے سے پہلے اُٹھ گیا ۔
تشریح : یہاں سے حنفیہ کی تین دلیلیں ہیں ، ان میں سے یہ پہلی دلیل ہے ، کہ یہاں اس لئے بیع فاسد کی گئی تھی کہ وقت کے مقدم مؤخر ہونے میں جھگڑا ہوجائے گا ، اس لئے جھگڑا ہونے سے پہلے مدت ساقط کر دی گئی تو بیع پلٹ کرجائز ہوجائے گی
ترجمہ : ٣ یہ جہالت زائد شرط میں ہے صلب عقد میں نہیں ہے اس لئے شرط زائد کو ساقط کرنا ممکن ہے ۔
تشریح : یہ دوسری دلیل ہے کہ ، حاجی کب آئیں گے یہ مدت میں جہالت ہے جو زائد شرط ہے ، اصل ایجاب قبول ، اور مبیع اور ثمن جو صلب عقد ہے] عقد کی بنیاد ہے [ اس میں جہالت نہیں ہے اور زائد شرط کو ساقط کیا جا سکتا ہے ، اس لئے جب زائد شرط کو ساقط کردیا تو بیع جائز ہوجائے گی ۔
لغت : صلب: ریڑ ھ کی ہڈی ، بنیادی چیز، صلب العقد : مبیع اور ثمن صلب عقد ہیں ، ایجاب اور قبول عقد کے منعقد ہونے کے لئے ضروری ہے ، مدت اور اجل یہ شرط زائد ہیں ۔
ترجمہ : ٤ بخلاف جبکہ ایک درہم کو دو درہم کے بدلے بیچا ، پھر زائد درہم کو ساقط کردیا ]تو بیع پلٹ کر جائز نہیں ہوگی[ اس لئے کہ فساد صلب عقد میں ہے ۔
تشریح : یہ تیسری دلیل ہے ۔کہ ایک درہم کو دو درہم کے بدلے بیچا تو سود ہوگیا ، اور دو درہم جوثمن ہے وہ صلب عقد ہے، جس میں فساد ہے اس لئے بعد میں دوسرے درہم کو ساقط کردے تب بھی بیع پلٹ کر جائز نہیں ہوگی ، کیونکہ صلب عقد میں فساد ہے۔ اگر بیع کرنی ہے تو دوبارہ ایجاب اور قبول کرکے بیع کرے ۔
ترجمہ : ٥ بخلاف ایک مدت تک نکاح کے، اس لئے کہ یہ تو حقیقت میں نکاح متعہ ہے ، اور یہ نکاح صحیح کے علاوہ والا عقد ہے ] اس لئے وہ پلٹ کر جائز نہیں ہوگا[ ۔
تشریح : یہ امام زفر کو جواب ہے ، انہوں نے استدلال کیا تھا کہ ایک مدت کے لئے نکاح کرے پھر مدت کو ختم کردے