Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

260 - 540
تأجیل ف الدین وہذہ الجہالة فیہ متحملة بمنزلة الکفالة ٦ ولا کذلک اشتراطہ ف أصل العقد لأنہ یبطل بالشرط الفاسد.(١٤٥) ولو باع لی ہذہ الآجال ثم تراضیا بسقاط الأجل قبل أن یأخذ الناس ف الحصاد والدیاس وقبل قدوم الحاج جاز البیع أیضا. ١ وقال زفر رحمہ اللہ لا 

کرنے کا کفیل ہوں تو جائز ہے اسی طرح یہ بھی جائز ہوگا۔ کیونکہ یہ جہالت یسیرہ ہے۔  
ترجمہ  :  ٦  بیع کے اصل عقد میں شرط لگانا ایسا نہیں ہے اس لئے کہ شرط فاسد سے بیع فاسد ہوجاتی ہے۔
تشریح  : اصل بیع میں شرط لگانے سے وہ فاسد ہوجاتی ہے اس لئے وہ کفالت کی طرح نہیں ہے ۔
ترجمہ  : (١٤٥) اگر ان مدتوں تک بیچا پھر مدت ساقط کرنے پر دونوں راضی ہوگئے لوگوں کے کٹنے میں لگنے سے پہلے اور گاہنے میں لگنے سے پہلے اور حاجیوں کے آنے سے پہلے تو بیع جائز ہوجائے گی ۔
اصول :صلب عقد میں فساد نہ ہو بلکہ شرط زائد میں فساد ہو اور اس کو وقت سے پہلے ساقط کردیا جائے تو بیع پلٹ کر درست ہوجائے گی  
تشریح  : ان مدتوں تک بیع کی لیکن ان مدتوں کے آنے سے پہلے بائع اور مشتری نے ان مدتوں کو ساقط کردیا تو بیع پلٹ کر جائز ہوجائے گی ۔ 
وجہ  :  (١) اس کی وجہ یہ ہے اصل عقد ایجاب اور قبول ہیں ، اور مبیع اور ثمن ہیں جو مال ہیں اس لئے صلب عقد میں فساد نہیں ہے ، یہاں فساد مدت کی شرط لگانے میں ہے جو شرط زائد ہے اس لئے اس کو اندر گھسنے سے پہلے ساقط کردیا جائے تو بیع پلٹ کر جائز ہوجائے گی ۔(٢) دوسری وجہ یہ ہے کہ ان مدتوں کے مقدم موخر ہونے میں جھگڑا ہوگایہاں ان کے آنے سے پہلے ہی ساقط کردی گئی اس لئے جھگڑا نہیں ہوگا اس لئے بیع جائز ہوجائے گی ۔(٢)  اس قول صحابی کے اشارة النص سے استدلال کیا جا سکتا ہے کہ  ۔ عن ابن عباس قال لا سلف الی العطاء ولا الی الحصاد ولا الی الاندر،ولا الی العصیر و اضرب لہ اجلا۔  (سنن للبیھقی ، باب لایجوز السلف حتی یکون بثمن معلوم فی کیل او وزن معلوم الی اجل ،ج سادس، ص ٤١،نمبر١١١١٥ ) اس اثر میں ہے کہ مدت متعین کر لو جائز ہوگی ، اور فساد آنے سے پہلے مدت متعین کر لی تو پلٹ کر جائز ہوجائے گی 
 ترجمہ  : ١  امام زفر  نے فرمایا کہ جائز نہیں ہے اس لئے کہ فاسد واقع ہوئی ہے تو پلٹ کر جائز نہیں ہوگی ، اور ایسا ہوگیا کہ نکاح ایک مدت تک کے لئے کیا ہو پھر مدت کو ساقط کردے 
تشریح  : امام زفر  فرماتے ہیں کہ ان مدتوں تک بیع کی تو وہ فاسد واقع ہوئی اس لئے ان مدتوں کو ساقط کردے تب بھی پلٹ کر جائز نہیں ہوگی ، اس کی مثال دیتے ہیں کہ ، ایک مدت کے لئے نکاح کیا تو یہ نکاح متعہ ہوا بعد میںاس مدت کو ختم بھی 

Flag Counter