Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

259 - 540
رض اللہ تعالی عنہم فیہا ٣ ولأنہ معلوم الأصل٤  ألاتری أنہا تحتمل الجہالة ف أصل الدین بأن تکفل بما ذاب علی فلان فف الوصف أولی بخلاف البیع فنہ لا یحتملہا ف أصل الثمن فکذا ف وصفہ٥  بخلاف ما ذا باع مطلقا ثم أجل الثمن لی ہذہ الأوقات حیث جاز لأن ہذا 

الی اجل ،ج سادس، ص٤٢،نمبر١١١٢١ )  اس حدیث کے اشارے معلوم ہوتا ہے کہ اگر مدت میں تھوڑی سی جہالت ہو تو بیع جائز ہے ، کیونکہ حضور ۖ نے آسانی آنے تک بیچا جو مدت مجہول ہے ۔
ترجمہ  : ٣   اور اس لئے کہ ان اوقات کی اصل معلوم ہے ۔ 
تشریح  :  معلوم الاصل ، کا ترجمہ یہ ہے کہ اصل میں حا جیوں کو اس سال آنا ہی آنا ہے ، گیہوں سال بھر میں کٹے گا ہی ، انگور سال بھر میں توڑے جائیں گے ہی ، اس لئے اصل تو معلوم ہے ، البتہ کس دن حاجی آئیں گے یہ معلوم نہیں ہے جو وصف کے درجے میں ہے جو جہالت یسیرہ ]تھوڑی سی جہالت [ہے ، اور کفالت میں اتنا قابل قبول ہے ۔ 
ترجمہ  : ٤  کیا نہیں دیکھتے  ہیں کہ اصل دین میں جہالت برداشت کی جاتی ہے ، اس طرح کہ جو قرض فلاں پر آتا ہے اس کا کفیل بنتا ہوں اس لئے وصف میں جہالت بدرجہ اولی قابل برداشت ہے ،بخلاف بیع کے اس لئے کہ اصل ثمن میں جہالت قابل برداشت نہیں ہے اور ایسے ہی وصف میں ۔
تشریح  : اصل قرض کی مقدار میں جہالت ہو تب بھی کفالت جائز ہے ، مثلاکہے کہ زید کا عمر پر جتنا قرض آتا ہے میں اس کا ذمہ دار ہوں ، اب کتنا قرض ہے یہ معلوم نہیں ہے پھر بھی کفالت جائز ہے پس صفت میں جہالت ہوجائے تب بھی جائز ہے ۔ البتہ بیع کا معاملہ ایسا نہیں ہے ، اس میں اصل ثمن میں جہالت ہوجائے تب بھی بیع جائز نہیں اور وصف میں جہالت ہوجائے تب بھی بیع جائز نہیں ہے ۔
لغت : اصل الدین : سے مراد قرض کی مقدار ہے۔ ذاب علی فلان : ذاب کا ترجمہ ہے پگھلنا، ذاب علی فلان کا ترجمہ ہے فلاں پر جو قرض آیا۔ 
ترجمہ  : ٥ بخلاف اگر مطلقا بیچا پھر ان اوقات تک ثمن مؤخر کیا تو جائز ہے اس لئے کہ یہ تاخیر قرض میں ہے اور اتنی جہالت اس میں قابل برداشت ہے ، کفالہ کی طرح۔
تشریح  :  ان اوقات تک موخر کرکے نہیں بیچا بلکہ مطلقا بیچااور بعد میں یہ کہا کہ اس کی قیمت حاجیوں کے آنے کے دن دونگا تو اب جائز ہے اس لئے کہ بیع میں ان اوقات کی شرط نہیں لگائی ، بلکہ مشتری پر جو قیمت قرض ہوئی اس کو ان اوقات تک موخر کیا اس لئے اتنی سی جہالت قرض کی ادائیگی کے لئے جائز ہے ، جیسے یوں کہا کہ جس دن حاجی آئیں گے اس دن تک قرض ادا 
Flag Counter