Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

258 - 540
أن الجہالة الیسیرة متحملة ف الکفالة وہذہ الجہالة یسیرة مستدرکة لاختلاف الصحابة 

شریف ، باب السلم الی اجل معلوم ،ص٣٥٩، نمبر ٢٢٥٣ مسلم شریف ، باب السلم، ص ٧٠٢، نمبر ٤١١٨١٦٠٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بیع میں اجل معلوم ہو تب بیع جائزہوگی  (٢)  اس قول صحابی میں بھی ہے  ۔ عن ابن عباس قال لا سلف الی العطاء ولا الی الحصاد ولا الی الاندر،ولا الی العصیر و اضرب لہ اجلا۔  (سنن للبیھقی ، باب لایجوز السلف حتی یکون بثمن معلوم فی کیل او وزن معلوم الی اجل ،ج سادس، ص ٤١،نمبر١١١١٥ ) اس اثر میں ہے کہ کاٹنے تک اور گاہنے تک کی بیع صحیح نہیں ہے۔کیونکہ متعین نہیں ہے کہ کس دن کھیتی کاٹے گا اور کس دن گاہے گا۔  
 لغت : الحصاد  :  کھیتی کاٹنا۔  دیاس  :  کھیتی کو گاہنا۔  قطاف  :  پھل توڑنا۔جزار :  بکرے یا بھیڑ کی پیٹھ سے اون کاٹنا ۔
ترجمہ  :٢  اگر ان اوقات تک کے لئے کفیل بنا تو جائز ہے اس لئے کہ کفالت میں تھوڑی سی جہالت قابل برداشت ہے کیونکہ اس میں صحابہ کا اختلاف ہے ۔ 
تشریح  : مثلا کہا کہ حاجی کے آنے تک میں تمہارے قرضے کا کفیل ہوں کہ اس وقت نہیں دے گا تو میں یہ قرضہ ادا کروں گا تو یہ کفیل بننا جائز ہے ۔ 
وجہ  : (١)یہ تو طے ہے کہ اس سال حاجی آئیں گے ،کھیتی کٹے گی ، لیکن کب آئیں گے اس میں مقدم موخر ہوسکتا ہے اس لئے اصل کے اعتبار سے آنا طے ہے ،البتہ حتمی وقت کے اعتبار سے مقدم موخر ہوگا جو وصف کے درجے میں ہے اس لئے یہ تھوڑی سی جہالت ہے جو کفالت میں قابل قبول ہے ، البتہ بیع میں اتنی سی جہالت بھی قابل قبول نہیں ہے اس لئے اس سے بیع فاسد ہوجائے گی ۔ (٢) عطیہ تک بیع جائز اور ناجائز ہونے میں صحابہ کی دو رائیں تھیں  جسکی وجہ سے بھی جہالت میں تخفیف ہوگئی ۔حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جائز نہیں ، انا قول یہ ہے ۔ عن ابن عباس قال لا سلف الی العطاء ولا الی الحصاد ولا الی الاندر،ولا الی العصیر و اضرب لہ اجلا۔  (سنن للبیھقی ، باب لایجوز السلف حتی یکون بثمن معلوم فی کیل او وزن معلوم الی اجل ،ج سادس، ص ٤١،نمبر١١١١٥ ) اس اثر میں ہے کہ کاٹنے تک اور گاہنے تک کی بیع صحیح نہیں ہے۔کیونکہ متعین نہیں ہے کہ کس دن کھیتی کاٹے گا اور کس دن گاہے گا۔(٣) حضرت عائشہ  کی حدیث کے اشارة النص سے معلوم ہوتا ہے بیع جائز ہے ، انکی حدیث یہ ہے ۔ عن عائشة قدم تاجر بمتاع فقلت یا رسول اللہ  لو القیت ھذین الثوبین الغلیظین عنک و ارسلت الی فلان التاجر فباعک ثوبین الی المیسرة فبعث النبی  ۖ ان ارسل الی ثوبین الی المیسرة فقال ان محمد ا یرید ان یذھب بمالی فقال رسول اللہ  ۖ (و اللہ لقد علموا انی أدھم للأمانة و أخشاھم للہ۔ (سنن للبیھقی ، باب لایجوز السلف حتی یکون بثمن معلوم فی کیل او وزن معلوم 

Flag Counter