Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

257 - 540
لکونہ معلوما عندہما ٢ أو کان التأجیل لی فطر النصاری بعدما شرعوا ف صومہم لأن مدة صومہم معلومة بالأیام فلا جہالة فیہ.(١٤٤) قال ولا یجوز البیع لی قدوم الحاج١  وکذلک لی الحصاد والدیاس والقطاف والجزاز لأنہا تتقدم وتتأخر٢  ولو کفل لی ہذہ الأوقات جاز 

وجہ:  (١)حدیث میں گزر چکا ہے کہ بیع میں اجل معلوم ہونا چاہئے ۔عن ابن عباس قال قدم النبی ۖ المدینة وھم یسلفون فی الثمار السنتین والثلاث فقال اسلفوا فی الثمار فی کیل معلوم الی اجل معلوم ۔(بخاری شریف ، باب السلم الی اجل معلوم ،ص٣٥٩، نمبر ٢٢٥٣ مسلم شریف ، باب السلم، ص ٧٠٢، نمبر ٤١١٨١٦٠٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بیع میں اجل معلوم ہو تب بیع جائزہوگی ۔(٢) ورنہ مشتری جلدی مانگے گا اور بائع مبیع دیر کر کے دے گا۔اس لئے بیع فاسد ہوگی ۔  
لغت :  المماکسة : مکس سے مشتق ہے، روکنا ، ٹال مٹول کرنا ۔
  ترجمہ  : ٢  یا مدت عیسائی کے افطار تک ہو اور وہ اپنا روزہ شروع کر چکا ہو اس لئے کہ اس کے روزے کی مدت معلوم دن ہیں اس لئے اس میں جہالت نہیں ہے ۔ 
تشریح  : عیسائی کر روزے کی مدت پچاس دن ہے اس لئے اگر وہ روزہ شروع کرچکا ہے اور یہ طے پایا کہ جس دن وہ افطار کریں گے ، یعنی عید کریں گے اس دن مبیع دونگا ، یا ثمن دونگا تو بائع اور مشتری کو یہ پتہ چل گیا کہ آج سے پچاس دن کے بعد دے گا اس لئے مدت معلوم ہوگئی اس لئے اب بیع جائز ہوجائے گی۔ 
ترجمہ  : (١٤٤)  نہیں جائز ہے بیع حاجی کے آنے تک۔
ترجمہ  :  ١  اور ایسے ہی کھیتی کٹنے تک اور گاہنے تک اور پھل توڑنے تک اور اون کے کاٹنے تک ۔اس لئے کہ یہ مقدم اور موخر ہوتے ہیں ۔
تشریح : کسی نے یوں کہا کہ حاجی آنے کے دن بیع کروںگا یا مبیع دوںگا تو یہ دن متعین نہیں ہیں۔پہلے بھی ہو سکتے ہیں اور بعد میں بھی،یاکھیتی کٹنے کے دن مبیع دوںگا ،یا کھتی کٹنے کے دن بیع کروں گا یا گیہوں گاہنے کے دن مبیع دونگا یا گیہوں گاہنے کے دن بیع کروںگا یا پھل توڑنے کے دن بیع کروںگا یا مبیع دوںگا توکس دن کھیتی کاٹے گا معلوم نہیں۔اس لئے اجل اور مدت مجہول ہونے کی وجہ سے یہ بیع فاسد ہے۔ اگر یہ دن متعین ہو جائے تو جائز ہو جائے گی۔
وجہ  : (١)  حدیث میں گزر چکا ہے کہ بیع میں اجل معلوم ہونا چاہئے ۔عن ابن عباس قال قدم النبی ۖ المدینة وھم یسلفون فی الثمار السنتین والثلاث فقال اسلفوا فی الثمار فی کیل معلوم الی اجل معلوم ۔(بخاری 

Flag Counter