Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

256 - 540
یشرکہا فالبیع فاسد ١ قال رض اللہ عنہ ما ذکرہ جواب القیاس ووجہہ ما بینا ٢ وف الاستحسان یجوز للتعامل فیہ فصار کصبغ الثوب وللتعامل جوزنا الاستصناع.(١٤٣)قال والبیع لی النیروز والمہرجان وصوم النصاری وفطر الیہود ذا لم یعرف المتبایعان ذلک فاسد ١  لجہالة الأجل وہ مفضیة لی المنازعة ف البیع لابتنائہا علی المماکسة لا ذا کانا یعرفانہ 

کو گانٹھنا۔
ترجمہ  : ٢   اور استحسان کا تقاضہ یہ ہے کہ کہ جائز ہے اس میں لوگوں کا عمل کی وجہ سے تو ایسا ہوگیا جیسے کپڑے کو رنگنا، اور تعامل کی وجہ سے ہم نے کاریگر سے کسی چیز کو بنوانے کو جائز قرارا دیا ہے ۔ 
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ قاعدے کا تقاضہ یہ ہے کہ بیع ناجائز ہو لیکن لوگوں کے تعامل کی وجہ سے اس کو جائز قرار دیا  
تشریح  : چپل کو اس شرط پر خریدنا کہ اس میں تسمہ لگا کر دیگا اس سے بیع فاسد ہوجانی چاہئے ، لیکن لوگوں کا عام عمل یہ ہے کہ چپل کو تسمہ لگا کر ہی خریدتے ہیں خریدنے والا خود تسمہ نہیں لگا سکتا اس لئے اس عام تعامل کی وجہ سے یہ جائز ہوجائے گا ۔
لغت  : تعامل : عام لوگ کسی کام کو اتنا کرنے لگ جائے کہ وہ عرف کی طرح ہوجائے اس کو تعامل ، کہتے ہیں ۔ صبغ الثوب : کپڑا رنگنے میں محنت بھی جاتی ہے جو منافعہ ہے اور اجرت ہے ، اور رنگ بھی جاتا ہے جو عین شیء کا بیچناہے ، لیکن تعانل کی وجہ سے دونوں  ایک ساتھ جائز ہیں ۔استصناع: صنع سے مشتق ہے ، اس کاترجمہ ہے کاریگری، مثلا چپل بنانے کے حکم دینے کو استصناع ، کہتے ہیں ۔ تسمہ : چپل کے اوپر چمڑے کی ایک پٹی ہوتی ہے اس کو تسمہ کہتے ہیں ۔ 
ترجمہ  : (١٤٣) اور بیچنا نیروز کے دن تک اور مہرجان کے دن تک اور نصاری کے روزے کے دن تک اور یہودی کے افطار کے دن تک جبکہ بائع اور مشتری ان دونوں کو نہ جانتے ہوں تو بیع فاسد ہے۔ 
ترجمہ  : ١  مدت کے مجہول ہونے کی وجہ سے ، اور وہ بیع میں جھگڑے تک پہنچائے گا ، کیونکہ دینے میں ٹال مٹول پر بنیاد ہوگی مگر جبکہ دونوں ان اوقات کو جانتے ہوں  اس لئے کہ دونوں کے نزدیک معلوم ہوگیا۔ 
اصول:  اجل مجہول ہو تو بیع فاسد ہوگی۔اور معلوم ہو تو جائز ہوگی۔
تشریح : یوں کہا کہ میں نیروز کے دن بیع کرتا ہوں،شمسی سال کے پہلے دن کو نیروز کہتے ہیں۔اور پارسیوں کے عید کے دن کو مہرجان کہتے ہیں ۔اب ان دنوں میں بیع کیا اور بائع اور مشتری کو یہ معلوم نہیں ہے کہ نیروز کس دن ہے اور مہرجان کس دن ہے تو وقت مجہول ہو گیا اس لئے بیع فاسد ہوگی۔ اور اگر بائع اور مشتری کو نیروز اور مہرجان یا صوم نصاری یا افطار یہود کا وقت اور تاریخ معلوم ہو تو اجل معلوم ہونے کی وجہ سے بیع جائز ہوگی۔ 

Flag Counter