Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

255 - 540
اذا استثنی خدمتہا لأن المیراث لا یجر فیہا.(١٤١)قال ومن اشتری ثوبا علی أن یقطعہ البائع ویخیطہ قمیصا أو قباء فالبیع فاسد١  لأنہ شرط لا یقتضیہ العقد وفیہ منفعة لأحد المتعاقدین ولأنہ یصیر صفقة ف صفقة علی ما مر(١٤٢) قال ومن اشتری نعلا علی أن یحذوہا البائع أو 

اس کی خدمت بکر کے لئے ہے تو خدمت بکر کے لئے نہیں ہوگی ، 
وجہ  :(١)کیونکہ وصیت اور وراثت عین شیء میں جاری ہوتی ہے اور خدمت ایک فائدہ ہے ، خارج میں کوئی عین شیء نہیں ہے اس لئے اس میں وصیت اور وراثت جاری نہیں ہوگی اس لئے خدمت بھی اسی کے لئے ہوگی جس لئے باندی کی وصیت کی 
 ترجمہ  : (١٤١)کسی نے کپڑا خریدا اس شرط پر کہ بائع اس کو کاٹ دیگا اور اس کا قمیص سی دے گا یا قبا سی دیگا تو بیع فاسد ہے 
ترجمہ  : ١    اس لئے کہ یہ ایسی شرط ہے جو عقد تقاضہ نہیں کرتی ، اور اس میں دونوں عقد کرنے والوں کا فائدہ ہے ، اور اس لئے کہ ایک صفقے میں دو صفقے ہیں اس لئے یہ شرط فاسد ہے ۔ 
تشریح : کپڑا خریدا اور یہ بھی شرط لگائی کہ بائع اس کو کاٹ کر قمیص سی دیگایا قبا سی دیگا تو خریدنے کے علاوہ یہ الگ شرط ہے جس میں مشتری کا فائدہ ہے۔اور پہلے گزر چکا ہے کہ بیع کے خلاف ایسی شرط لگائی جس میں کسی کا فائدہ ہو تو بیع فاسد ہو جائے گی۔یہاں مشتری کا فائدہ ہے اس لئے بیع فاسد ہوگی۔  
وجہ :  (١)اس صورت میں ایک تو بیع ہوئی اورالگ سے کاٹنے اور سینے کی شرط لگائی تو یہ اجارہ ہوا اور ایک ہی بیع میں دو معاملہ کرنا ممنوع ہے۔یہ تو ایک بیع میں دو بیع کرنے کی طرح ہوا۔(٢)حدیث میں اس سے منع فرمایا ہے۔  عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ من باع بیعتین فی بیعة فلہ اوکسھما او الربا ۔(ابو داؤد ، باب فیمن باع بیعتین فی بیعة، ص٥٠٠، نمبر ٣٤٦١) اس حدیث میں ایک بیع دو بیوع گھسانے سے منع فرمایا گیا ہے۔اس لئے بیع کے ساتھ اجارہ کی شرط لگانے سے بیع فاسد ہو جائے گی۔(٣)عن ابی ھریرة قال نھی رسول اللہ  ۖ عن بیعتین فی بیعة۔( ترمذی شریف ، باب ماجاء فی النھی عن بیعتین فی بیعة ،ص٢٩٩، نمبر ١٢٣١) اس حدیث میں بھی دو بیع کرنے سے منع فرمایا ہے ۔ 
ترجمہ  :(١٤٢) کسی نے چپل خریدی اس شرط پر کہ اس کو برابر کر دے گا یا پٹی لگا دے گا تو بیع فاسد ہوگی۔
 ترجمہ  : ١  مصنف فرماتے ہیں کہ جو کچھ ذکر کیا گیاہیوہ قیاس کا جواب ہے ، اور اس کی وجہ وہ ہے جو میں نے بیان کیا ۔
تشریح  : کسی نے چپل خریدی اور شرط لگائی کہ اس کو برابر سے کاٹ کر دیگا ، یااس میں پٹی ڈال کر دیگا تو بیع فاسد ہے ، کیونکہ اس شرط میں عاقدین میں سے ایک فائدہ ہے ، باقی دلائل اوپر گزر گئے ۔ 
لغت: نعل : جوتا یا چپل۔ یحذو : ایک چپل کو دوسرے چپل کے برابر کاٹنے کو یحذو کہتے ہیں۔ یشرک : چپل میں پٹی لگانا یا چپل 

Flag Counter