Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

250 - 540
الصلاة والسلام نہی عن بیع وسلف ٢ ولأنہ لو کان الخدمة والسکنی یقابلہما شیء من الثمن 

خدمتھا فبلغ عمر بن خطاب فقال یا ابا عبد الرحمن اشتریت جاریة امرأتک فاشترطت علیک خدمتھا فقال نعم فقال لا تشترھا وفیھا مثنویة (سنن للبیھقی ، باب من باع حیوانا او غیرہ واستثنی منافعہ مدة ،ج خامس، ص٥٤٩، نمبر١٠٨٣٥)حدیث اور اصول پہلے گزر چکے ہیں۔اس مسئلہ میں بائع کے فائدے کی شرط ہے اس لئے بیع فاسد ہوگی۔  
فائدہ : بعض حضرات کی رائے ہے کہ ایسی شرط پر بائع اور مشتری راضی ہو جائیں تو جائز ہے۔  
وجہ :(١) حدیث میں ہے کہ آپۖ نے جابر بن عبد اللہ سے اونٹ خریدا اور حضرت نے شرط لگائی کہ گھر تک اس پر سوار ہو کر جاؤںگا پھر اونٹ آپ کے حوالے کروںگا۔حدثنی جابر بن عبد اللہ انہ کان یسیر علی جمل لہ قد اعیا ... ثم قال بعنیہ فبعتہ بوقیة و استثنیت علیہ حملانہ الی اھلی فلما بلغت اتیتہ بالجمل فنقدنی ثمنہ ۔ (مسلم شریف ، باب البعیر واستثناء رکوبہ ،ص ٦٩٨،نمبر ١٦٠٠ ٤٠٩٨)  اس حدیث میں حضرت جابرنے او نٹ بیچا اور اس کی خدمت مدینہ تک سوار ہونے کی اپنے لئے مخصوص کی۔اور حضورۖ نے جائز کیا اس لئے بائع اور مشتری راضی ہو جائیں تو ایسی شرط سے بیع فاسد نہیں ہوگی۔(٢)عن سفینة قال کنت مملوکا لام  سلمة فقالت أعتقک و اشترط علیک ان تخدم رسول اللہ  ۖ ما عشت فقلت و ان لم تشترطی علی ما فارقت رسول اللہ  ۖ ما عشت فاعتقتنی و اشترطت علی ۔ ( ابوداود شریف ، باب فی العتق علی شرط ، ص ٥٥٨، نمبر ٣٩٣٢) اس حدیث میں ہے کہ شرط آزاد کیا ۔
ترجمہ  : ٢  اور اس لئے بھی کہ اگر خدمت اور قیام کے مقابلے میں ثمن میں سے کچھ ہو تو بیع میں اجرت بھی ہوجائے گی ، اور اگر اس کے مقابلے میں کچھ نہ ہوتو بیع میں عاریت  ہوجائے گی حالانکہ حضور ۖ نے ایک معاملے میں دوسرے معاملے کو گھسانے سے منع فرمایا ہے۔ 
تشریح  : اگر خدمت کے مقابلے میں اور گھر میں رہنے کے مقابلے میں ثمن میں سے کوئی چیز ہے تب تو بیع کے ساتھ اجرت بھی ہوئی ، اور اگر ثمن میں سے کوئی چیز نہیں ہے تو بیع کے ساتھ عاریت ہوئی ، تو ایک معاملے کے ساتھ دوسرا معاملہ ہوگیا ، اور حدیث میں ایک معاملے کے ساتھ دوسرے معاملے کو گھسانے سے منع فرمایا ہے ۔ اس لئے یہ شرط لگانا ناجائز ہوگا ۔    
وجہ  : اس کے لئے حدیث یہ ہے جسکوصاحب ہدایہ نے ذکر کیا ہے ۔عن عبد الرحمن بن عبد اللہ بن مسعود   عن ابیہ قال نھی رسول اللہ  ۖ عن صفقتین فی صفقة واحدة ۔ ( مسند احمد ، مسند عبد اللہ بن مسعود ، ج ١، ص٦٥٧، نمبر ٣٧٧٤ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی النھی عن بیعتین فی بیعة ، ص ٢٩٩، نمبر ١٢٣١) اس حدیث میں ایک معاملے میں 

Flag Counter