Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

249 - 540
الملاء مة فیرجح جانب الجواز فکان الحال قبل ذلک موقوفا.(١٣٨) قال وکذلک لو باع عبدا علی أن یستخدمہ البائع شہرا أو دارا علی أن یسکنہا أو علی أن یقرضہ المشتر درہما أو علی أن یہد لہ ہدیة  ١  لأنہ شرط لا یقتضیہ العقد وفیہ منفعة لأحد المتعاقدین  ولأنہ علیہ 

تشریح  : شرط کے ساتھ خریدنے کے بعد دو حالتیں ہیں ]١[  اگر کسی اور وجہ سے غلام مشتری کے پاس رہ گیا تب تو یہ شریعت کے مطالبے کے مطابق نہیں ہے اس لئے بیع فاسد ہی رہے گی جیسے پہلے تھی ، اور اگر آزاد کرنے کی وجہ سے غلام مشتری کے پاس رہ گیا تو شریعت کے مطالبے کے مطابق ہوا اس لئے بیع پلٹ کر جائز ہوجائے گی ، اس لئے آزد کرنے یا غلام کے مرنے سے پہلے بیع کی حالت موقوف رہے گی ، اور اس کے بعد جائز یا فساد کا فیصلہ کیا جائے گا۔  
ترجمہ  : (١٣٨)ایسے ہی غلام بیچا اس شرط پر کہ اس سے بائع ایک ماہ تک خدمت لے گا یا گھر بیچا اس شرط پر کہ اس میں بائع ایک مدت معلوم تک ٹھہرے گا یا اس شرط پر کہ مشتری اس کو کچھ درہم قرض دے گا یا اس شرط پر کہ مشتری اس کو ہدیہ دے گا تو بیع فاسد ہے ۔
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ یہ ایسی شرط ہے جو عقد اس کا تقاضہ نہیں کرتا ، اور اس میں بائع یا مشتری کا فائدہ ہے ، اور اس لئے کہ حضور ۖ نے بیع اور شرط سے منع فرمایا ہے ۔ 
 تشریح : اس عبارت میں چار مسئلے بیان کئے گئے ہیں۔اور چاروں بیوع کے فاسد ہونے کی وجہ یہ ہے کہ بائع بیع کے خلاف شرطیں لگا رہا ہے جس میں بائع کا فائدہ ہے اور پہلے اصول گزر چکا ہے کہ بیع کے خلاف شرط ہو اور بائع یا مشتری کا فائدہ ہو تو بیع فاسد ہو جاتی ہے۔ مثلا بائع نے غلام بیچا اس شرط پر کہ غلام ایک ماہ تک بائع کی خدمت کرے گا تو بیع فاسد ہوگی۔کیونکہ غلام تو بکتے ہی مشتری کا ہو جائے گا تو بائع کی خدمت کیوں کرے ؟ یا اس شرط پر گھر بیچا کہ بائع اس میں ایک مدت معلوم مثلا ایک ماہ تک مقیم رہے گا۔یا اس شرط پر بیچا کہ مشتری بائع کو کچھ پونڈ قرض دے گا یا  ہدیہ دیگا تو یہ شرطیں فاسد ہیں اس لئے ان سے بیع فاسد ہو جائے گی۔
 وجہ  : (١) اس  حدیث میں ہے جسکی طرف صاحب ہدایہ نے اشارہ کیا ہے  ۔ عبد اللہ بن عمر قال قال رسول اللہ ۖ لا یحل سلف و بیع ولا شرطان فی بیع ۔ (ابو داؤد شریف ، باب فی الرجل یبیع مالیس عندہ، ص٥٠٥، نمبر ٣٥٠٤ ترمذی شریف ، باب باب ماجاء فی کراہیة بیع ما لیس عندہ ، ص ٣٠٠، نمبر ١٢٣٤) اس حدیث میں ہے کہ دو شرطیں لگانا ممنوع ہے۔(٢) اس اثر سے بھی خدمت کی شرط لگانے کی ممانعت معلوم ہوتی ہے۔  ان عمر ابن الخطاب اعطی امرأة عبد اللہ بن مسعود جاریة من الخمس فباعتھا من عبد اللہ بن مسعود بالف درھم واشترطت علیھا 

Flag Counter