Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

247 - 540
وتفسیر المبیع نسمة أن یباع ممن یعلم أنہ یعتقہ لا أن یشترط فیہ ١٠ فلو أعتقہ المشتر بعدما اشتراہ بشرط العتق صح البیع حتی یجب علیہ الثمن عند أب حنیفة رحمہ اللہ ١١ وقالا یبقی 

تشریح  :  حدیث میں گزرا کہ بیع کے ساتھ شرط لگانے سے حضور ۖ نے منع فرمایا ہے ، اس لئے یہ حدیث حضرت امام شافعی  پر حجت ہے ، دوسری بات یہ ہے کہ یہ جھگڑے کی طرف پہنچائے گی اس لئے بھی شرط لگانا امام شافعی  ہر حجت ہے ۔ 
ترجمہ  : ٩  بیع نسمہ کی تفسیر یہ ہے کہ ایسے آدمی سے بیچے جسکے بارے میں جانتا ہو کہ وہ آزاد کرے گا یہ نہیں ہے کہ بیع میں آزاد کرنے کی شرط لگا دے
تشریح :  بیع العبد نسمة :  نسمة کا ترجمہ ہے ہر جاندار ۔یہاںاس کی دو تفسیریںہیں ]١[ کسی کے بارے میں معلوم ہو کہ وہ آزاد کرنے کے لئے غلام خرید رہا ہے تو اس کے ہاتھ میں غلام بیچ دے ، یہ بیع العبد نسمة ، ہے ۔حضرت بریرہ  نے اپنے آپ کو حضرت عائشہ کے ہاتھ میں بیچا تھا ، اور انکو معلوم تھا کہ وہ حضرت بریرہ کو آزاد کرے گی ،  حدیث یہ ہے ۔عن عبد اللہ بن عمر  ان عائشة ام المؤمنین أرادت ان تشتری جاریة فتعتقھا فقال اھلھا نبیعکھا علی ان ولائھا لنا فذکرت ذالک لرسول اللہ  ۖ ۔( بخاری شریف ، باب اذا اشترط فی البیع شروطا لا تحل، ص ٣٤٧، نمبر ٢١٦٩مسلم شریف، باب بیان ان الولاء لمن اعتق ، ص٦٥٣، نمبر ٣٧٧٦١٥٠٤ ) اس حدیث میں ہے کہ آزاد کرنے کی نیت سے حضرت بریرة  کو خریدا۔  ]٢[ دوسری تفسیر یہ ہے کہ غلام کو آزاد کرنے کی شرط پر بیچے ۔یہ امام شافعی  کی تفسیر ہے ۔ 
ترجمہ  : ١٠   پس اگر مشتری نے خریدنے کے بعد آزدگی کی شرط کے باوجود آزاد کر دیا تو بیع صحیح ہوجائے گی یہاں تک کہ امام ابو حنیفہ  کے نزدیک ثمن واجب ہوگا ۔ 
تشریح  : آزادگی کی شرط سے غلام خریدا تھا جسکی وجہ سے بیع فاسد ہوئی تھی ، تاہم مشتری نے خریدنے کے بعد آزاد کردیا تو بیع پلٹ کر جائز ہوجائز ہوجائے گی ، یہی وجہ ہے کہ جو قیمت آپس میں طے ہوئی تھی وہی لازم ہوگی ۔ 
وجہ  :  (١)اس بیع میں ایجاب اور قبول ہیں ، اور مبیع مال ہے اس لئے بنیادی طور پر بیع صحیح ہے ، البتہ آزاد کرنے کی شرط  لگائی جو صفت ہے جسکی وجہ سے یہ فاسد ہوگی ، اس لئے اگر آزاد کردیا جھگڑا نہ ہونے کی وجہ سے پلٹ کر جائز ہوجائے گی ۔(٢) دوسری وجہ یہ ہے کہ شریعت کا مقصد ہی ہے کہ انسان کو آزاد کرے جسکو انہاء ملک کہتے ہیں اور اس نے یہی کیا اس لئے بیع پلٹ کر جائز ہوجائے گی ۔ (٣) اوپر قاعدہ گزرا کہ بیع فاسد کو توڑنا چاہئے ، لیکن اگر کر ہی گزرا اور جھگڑا نہیں ہوا تو پلٹ کر جائز ہوجاتی ہے ، اس لئے یہ بھی جائز ہوجائے گی ۔ 
ترجمہ  : ١١  صاحبین  فرماتے ہیں کہ فاسد ہی باقی رہے گی یہاں تک کہ مشتری پر بازاری قیمت لازم ہوگی اس لئے کہ بیع 

Flag Counter