Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

245 - 540
کشرط أن لا یبیع المشتر العبد المبیع لأن فیہ زیادة عاریة عن العوض فیؤد لی الربا أو لأنہ یقع بسببہ المنازعة فیعری العقد عن مقصودہ٤  لا أن یکون متعارفا لأن العرف قاض علی 

مانگنے والوں میں سے تو بیع فاسد ہوجائے گی ، جیسے یہ شرط لگائے کہ مشتری مبیع غلام کو نہیں بیچے گا ، اس لئے کہ اس میں ایسی زیادتی ہے جو عوض سے خالی ہے اس لئے یہ سود تک پہنچائے گا، اور اس لئے بھی کہ اس کے سبب سے جھگڑا ہوگا تو عقد اپنے  مقصد سے خالی ہوجائے گا ۔ 
تشریح  : یہ شرط  لگانے کی دوسری صورت ہے ، کہ ایسی شرط لگائے جو عقد کا تقاضہ نہیں ہے ، اور اس میں یا بائع کا فائدہ ہے ،یا مشتری کا فائدہ ہے ، یا مبیع کا فائدہ ہے، مثلا یہ شرط لگائے کہ اس غلام کو نہیں بیچے گا ، اور مبیع ایسی ہے کہ حق کے مطالبے کے لئے دار القضاء تک جا سکتی ہے ، مثلا غلام یا باندی ہے تو اسی شرط سے بیع فاسد ہوجائے گی ۔
وجہ  :  (١) اس لئے کہ یہ شرط زیادہ ہے اور اس کے مقابلے میں کوئی عوض بھی نہیں ہے تو یہ شرط گویا کہ سود ہے ، اس لئے اسی شرط سے بیع فاسد ہوجائے گی ۔(٢) دوسری وجہ یہ ہے کہ  ، اس شرط سے جسکا فائدہ ہوگا  وہ اس کا مطالبہ کرے گا ، اور دوسرا اس کو دینا نہیں چاہے گا اس لئے اس سے اس کا جھگڑا ہوگا اس لئے بیع فاسد ہوجائے گی ۔ 
لغت  : متعاقدین : دونوں عقد کرنے والے ، اس سے مراد ہے ، بائع اور مشتری ۔معقود علیہ : جس پر عقد ہوا ہو ، اس سے مراد ہے مبیع۔اہل استحقاق : حق طلب کرنے والے ، اس سے مراد ہے کہ مبیع غلام یا باندی ہو۔فیہ زیادة  : سے مراد ہے وہ شرط جو بیع سے زیادہ لگی ہے۔
ترجمہ  : ٤  مگر یہ کہ وہ شرط  متعارف ہو اس لئے کہ  عرف قیاس پر غالب ہے ۔ 
تشریح  : ایسی شرط لگائی جو عرف میں وہ ہوتی ہی ہے تو اس سے بیع فاسد نہیں ہوگی ،مثلا عرف میں ہے کہ جوتے کے لئے چمڑا خریدے گا تو موچی اس کا جوتا بنا کر دے گا ، اس لئے اگر چمڑا خریدتے وقت جوتا بنانے کی شرط لگائی تو بیع فاسد نہیں ہوگی ، کیونکہ عرف میں جوتا بنا کر ہی بیچتے ہیں ۔
لغت  : العرف قاض علی القیاس : عرف قیاس پر غالب آتا ہے ، اس کا مطلب یہ ہے کہ قیاس کا تقاضہ یہ ہے کہ جوتا بنانے کی شرط سے چمڑا خریدے تو بیع فاسد ہوجائے گی ، عرف چونکہ جوتا بنانے کا ہی ہے اس لئے یہ قیاس پر غالب آئے گا اور بیع فاسد نہیں ہوگی ، کیونکہ بائع اور مشتری دونوں کے ذہن میں ہے کہ جوتا بنا کر ہی چمڑا بیچا جائے گا ، ہاں جہاں یہ عرف نہ ہو تو وہاں بیع فاسد ہوجائے گی  
ترجمہ  : ٥   عقد اس شرط کا تقاضہ نہ کرتا ہو اور اس میں کسی کا فائدہ بھی نہ ہو تو بیع فاسد نہیں ہوگی ، ظاہر مذہب یہی ہے جیسے 

Flag Counter