Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

242 - 540
توکیل المحرم غیرہ ببیع صیدہ. لہما أن الموکل لا یلیہ فلا یولیہ غیرہ٢  ولأن ما یثبت للوکیل ینتقل لی الموکل فصار کأنہ باشرہ بنفسہ فلا یجوز.٣  ولأب حنیفة رحمہ اللہ أن العاقد ہو الوکیل بأہلیتہ وولایتہ٤  وانتقال الملک لی الآمر أمر حکم فلا یمتنع بسبب السلام کما 

لئے دوسرے کو بھی وکیل نہیں بنا سکتا ۔ 
تشریح  : یہاں تین مسئلے ہیں ]١[ …پہلا مسئلہ یہ ہے کہ ،صاحبین  فرماتے ہیں کہ مسلمان کافر کو شراب بیچنے کا یا خریدنے کا وکیل نہیں بنا سکتا ۔ 
]٢[  …دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ مسلمان کافر کو سور بیچنے کا وکیل نہیں بنا سکتا ۔
]٣[ …تیسرا مسئلہ یہ ہے کہ احرام باندھنے سے پہلے آدمی نے شکار پکڑا اور احرام باندھنے کے بعد اس کو بیچنے کے لئے کسی غیر محرم کو وکیل بنائے تو امام ابو حنیفہ  کے نزدیک بنا سکتا ہے اور صاحبین  کے نزدیک نہیں بنا سکتا ۔        
وجہ  : (١)  وہ فرماتے ہیں کہ مسلمان خود شراب نہیں بیچ سکتا ، سور نہیں بیچ سکتا ، محرم شکار نہیں بیچ سکتا اس کئے دوسرے کو بھی وکیل نہیں بنا سکتا ۔ (٢) انکا اصول یہ ہے کہ جو کام خود نہیں کر سکتا ہے اس کا وکیل بھی نہیں بنا سکتا۔
ترجمہ  : ٢   اور اس لئے کہ جو چیز وکیل کے لئے ثابت ہوگی وہ موکل کی طرف منتقل ہوجائے گی تو گویا کہ موکل نے خود یہ کام کیا اس لئے جائز نہیں ہوگا ۔ 
تشریح  : صاحبین  کی یہ دوسری دلیل ہے کہ وکیل جو چیز خریدے گا تو وہ موکل کی طرف منتقل ہوجائے گی ، مثلا شراب خریدی تو وہ مسلمان موکل کی ملکیت ہوگئی تو گویا کہ خود وکیل نے یہ کام کیا ، اور یہ جائز نہیں ہے اسلئے اس کا وکیل بنانا بھی جائز نہیں ہے 
لغت : کانہ باشرہ بنفسہ : باشر کا ترجمہ ہے خود کسی کام کو کرنا۔
ترجمہ  :  ٣  امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ بیع کرنے والا وکیل ہے جس میں بیع کی اہلیت بھی ہے اور ولایت بھی ہے ۔ 
لغت : اہلیة : آدمی عاقل اور بالغ ہو تو وہ خرید اور فروخت کرنے کا اہل ہے ۔ ولایة : جس کو قاضی نے بیع شراء کرنے سے روک دیا اور حجر کردیا اس کو خرید و فروخت کرنے کی ولایت نہیں ہے اور کافر کو ابھی حجر نہیں کیا ہے تو اس کو  خرید و فروخت کی ولایت ہے  
تشریح  : امام ابو حنیفہ  فرماتے ہیں کہ کافر میں بیع کی اہلیت بھی ہے اور ولایت بھی ہے اس لئے وہ شراب کی بیع کا وکیل بن سکتا ہے ، کیونکہ وکیل بننے کا مدار وکیل کی اہلیت اور ولایت ہے ، اور موکل کی اہلیت اور ولایت ہے ، اور یہ دونوں میں موجود ہیں  
ترجمہ  : ٤  اور حکم دینے والے کی طرف ملک کا منتقل ہونا غیر اختیاری ہے اس لئے اسلام کے سبب سے ممتنع نہیں ہے ، جیسا کہ مسلمان شراب اور سور کا وارث بن جائے ۔پھر اگر شراب ہے تو اس کو سرکہ بنا لے ، اور سور ہے تو اس کو یوں ہی چھوڑ دے ۔ 

Flag Counter