Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

241 - 540
عند أب حنیفة رحمہ اللہ١  وقالا لا یجوز علی المسلم وعلی ہذا الخلاف الخنزیر وعلی ہذا 

وکیل کو اس کا حکم دے سکتا ہے ، اور صاحبین  کے نزدیک نہیں دے سکتا ہے ۔ 
تشریح  : مسلمان نے نصرانی ، یا کافر کو بیچنے یا اس کو خریدنے کا حکم دیا تو امام ابو حنیفہ  کے نزدیک یہ جائز ہے ۔ 
وجہ : (١) غیر مسلم کو وکیل بنانے کی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن جابر بن عبد اللہ انہ سمعہ یحدث قال اردت الخروج الی خیبر فأتیت النبی ۖ فسلمت علیہ و قلت انی أردت الخروج الی خیبر ، فقال اذا أتیت وکیلی فخذ منہ خمسة عشر وسقا فان ابتغی منک آیة فضع یدک علی ترقوقہ ۔ ( سنن بیہقی ، باب باب التوکیل فی المال ، الخ ، ج سادس ، ص ١٣٢، نمبر ١١٤٣٢) اس حدیث میں وکیل سے مراد خیبر کے یہود وکیل ہے جس سے معلوم ہوا کہ غیر مسلم وکیل بن سکتا ہے ۔ (٢)  اس حدیث کے اشارے سے استدلال کیا جا سکتا ہے کہ غیر مسلم کو وکیل بنا یا جا سکتا ہے ۔ عن ابن عمر ان رسول اللہ  ۖ عامل اھل خیبر بشطر ما یخرج منھا من ثمر أو زرع۔ ( مسلم شریف ، کتاب المساقاة و المزارعة ، باب المساقاة و المعاملة بجزء من الثمر و الزرع ، ص ٦٧٨، نمبر ١٥٥١ ٣٩٦٢) (٣) عن عبد اللہ بن عمر عن رسول اللہ  ۖ انہ دفع الی یھود خیبر نخل خیبر و أرضھا علی ان یعتملوھا من اموالھم و لرسول اللہ  ۖ شطر ثمرھا ۔  ( مسلم شریف ، کتاب المساقاة و المزارعة ، باب المساقاة و المعاملة بجزء من الثمر و الزرع ، ص ٦٧٨، نمبر ٣٩٦٦١٥٥١)  ان دونوں حدیثوں میں ہے کہ حضور نے اہل خیبر کو جو یہودی تھے کھیتی کرنے کا عامل بنا یا اور اس میں اس کو وکیل بنایا ، جس سے استدلال کیا جا سکتا ہے کہ غیر مسلم کو وکیل بنایا جا سکتا ہے ۔(٣) امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ جس نصرانی کو وکیل بنایا جا رہاہے اس میں وکیل بننے کی دو اہلیتیں موجود ہیں ]١[ ایک یہ کہ وہ عاقل ہے ، ]٢[ اور دوسری یہ کہ وہ بالغ ہے اس لئے وہ وکیل بن سکتا ہے ، اور وکیل بنانے والے مسلمان میں بھی یہ دو اہلیتیں موجود ہیں کہ وہ عاقل ہے اور بالغ ہے اس لئے وہ وکیل بنا سکتا ہے۔باقی رہا کہ خریدنے کی وجہ سے شراب مسلمان کی ملکیت میں آجائے گی تو اس کی مثال موجود ہے کہ باپ کافر ہو اس زمانے میں شراب اس کی ملکیت میں آئی ، پھر مسلمان ہوگیا، پھر مر گیا تو اس کی شراب مسلمان بیٹے کی  ملکیت میں آجائے گی ، اسی طرح یہاں شراب مسلمان کی ملکیت میں آجائے گی ، جس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
اصول  : امام ابو حنیفہ،  جس چیز کو خود نہیں کرسکتا  اس کا وکیل بنا سکتا ہے۔ 
اصول  : صاحبین  ،جس کو خود نہیں کرسکا اس کا وکیل بھی نہیں بنا سکتا ہے۔
ترجمہ  :  ١  صاحبین  نے فرمایا کہ مسلمان کے لئے وکیل بنانا جائز نہیں ہے ، اور اسی اختلاف پر سور کو خریدنے کے بارے میں ہے ، اور اسی اختلاف پر ہے کہ محرم دوسرے کو اپنے شکار بیچنے کا وکیل بنائے، انکی دلیل یہ ہے کہ وہ خود یہ کام نہیں کر سکتا اس 

Flag Counter