Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

240 - 540
المشتر ١ لأنہ ن اعتبر اختلافا ف تعیین الزق المقبوض فالقول قول القابض ضمینا کان أو أمینا ٢ ون اعتبر اختلافا ف السمن فہو ف الحقیقة اختلاف ف الثمن فیکون القول قول المشتر لأنہ ینکر الزیادة.(١٣٦)قال وذا أمر المسلم نصرانیا ببیع خمر أو شرائہا ففعل جاز 

تھا جو اس سے ہلکا تھا اور اس کا وزن پانچ گرام تھا جسکا مطلب ہوا کہ گھی کا وزن 995 گرام تھا ، اور بائع کے پاس  اس پر گواہ نہیں ہے، تو مشتری کی بات قسم کے ساتھ مانی جائے گی ۔ 
وجہ  : (١) کیونکہ مشتری گھی پر اور کپے پر قبضہ کرنے والا ہے ، اور گواہ نہ ہو تو قبضہ کرنے والے کی بات مانی جاتی ہے ، چاہے قبضہ کرنے والا غصب کے طور پر قبضہ کیا ہو ، یا امانت کے طور پر قبضہ کیا ہو ، اس لئے یہاں مشتری کی بات مانی جائے گی۔(٢) دوسری صورت یہ ہے کہ بائع کپے کا وزن کم بتاتے ہیں ، جس کا مطلب یہ ہے کہ گھی زیادہ ہے اس لئے زیادہ قیمت کا دعوی کر رہا ہے ، اور مشتری اس کا منکر ہے ، اور گواہ نہ ہو تو منکر کی بات مانی جاتی ہے اس لئے مشتری کی بات مانی جائے گی ۔  
ترجمہ  :  ١  اس لئے کہ اگر اعتبار کیا جائے قبضہ کئے ہوئے کپے کے متعین کرنے میں تو قبضہ کرنے والے کے بات کا اعتبار ہوگا ، قبضہ کرنے والا ضمانت والا ہو یا امانت والا ہو ۔ 
تشریح  : مشتری کی بات کا اعتبار ہے اس کی یہ  پہلی دلیل عقلی ہے ۔ کہ مشتری نے کپا پر قبضہ کیا ہے اس میں اختلاف ہے تو گواہ نہ ہونے کی صورت میں قبضہ کرنے والے کے قول کو مانا جاتا ہے ، چاہے قبضہ کرنے والا ضمانت کے طور پر ہو جیسے غصب کرنے والا قبضہ کرتا ہے تو یہ قبضہ ضمانت کے طور پر ، غاصب کے ہاتھ میں ہلاک ہوجائے تو اس کا ضمان دینا پڑتا ہے ، اور چاہے امانت کے طور پر قبضہ ہو ۔اور یہاں مشتری قبضہ کرنے والا ہے اس لئے اس کی بات مانی جائے گی ۔ 
ترجمہ  : ٢  اور اگر اعتبار کیا جائے گھی میں اختلاف کا تو حقیقت میں قیمت میں اختلاف ہے اس لئے مشتری کے قول کا اعتبار ہوگا اس لئے کہ وہ زیادتی کا انکار کرنے والا ہے ۔ 
تشریح  : یہ دوسری دلیل عقلی ہے ، کہ اگر یوں کہا جائے کہ بائع کپے کو کم وزن کا بتا رہا ہے ، جسکا مطلب یہ ہے کہ وہ زیادہ گھی  بیچنے کا مطالبہ کر رہا ہے اور اس کی قیمت زیادہ مانگ رہا ہے ، اور مشتری اس کا انکار کر رہا ہے اس لئے گواہ نہ ہونے کی صورت میں بات منکر کی مانی جائے گی ۔ 
 ترجمہ  : (١٣٦) اگر مسلمان نے نصرانی کو شراب بیچنے کا یا اس کے خریدنے کا حکم دیا اور اس نے ایسا کیا تو امام ابو حنیفہ  کے نزدیک جائز ہے 
اصول  :  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ اگر شریعت کے اعتبار سے خود کوئی کام نہیں کر سکتا ہو   توامام ابو حنیفہ  کے نزدیک کافر 

Flag Counter