Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

235 - 540
بن آدم جنسان للتفاوت ف الأغراض وف الحیوانات جنس واحد للتقارب فیہا وہو المعتبر ف ہذا دون الأصل کالخل والدبس جنسان. والوذار والزندنیج علی ما قالوا جنسان مع اتحاد أصلہما.(١٣٢) قال ومن اشتری جاریة بألف درہم حالة أو نسیئة فقبضہا ثم باعہا من البائع بخمسمائة قبل أن ینقد الثمن الأول لا یجوز البیع الثان١  وقال الشافع رحمہ اللہ یجوز 

گوشت کھانا ہے ، اس کی مثال یہ ہے کہ انگور کا سرکہ ہو یہ پاک ہے اور حلال ہے ، اور انگور کا رس ہو یہ شراب ہے ناپاک ہے اور حرام ہے ، یہاں دونوں انگور ہی کے رس سے بنتے ہیںدونوں کی اصل ایک ہے ، لیکن دونوں کے مقصد الگ الگ ہیں اس لئے دونوں دو جنس ہوئے ۔ دوسری مثال دی ہے کہ وذاری کپڑا اور زندینجی کپڑا دو جنس ہیں ، کیونکہ دونوں الگ الگ مقصد میں استعمال ہوتے ہیں ، حالانکہ دونوں کی نسل کپڑا ہی ہے         
لغت  : الخل : سرکہ ۔ الدبس : انگور کا رس ، جس سے شراب بنائی جاتی ہے ۔ الوذاری:  یہ سمرقند ] روس میں [ ایک گاؤں کا نام ہے جس میں یہ کپڑا بنتا تھا جسکی وجہ سے اسی گاؤں کی طرف یہ کپڑا منسوب ہے۔الزندینجی: زند] بخاری، روس میں[ ایک گاؤں کا نام ہے جس میں یہ کپڑا بنتا تھا اسی کی طرف منسوب کرکے اس کپڑے کو زندینجی، کہتے ہیں ۔ یہ دونوں کپڑے ہی ہیں، لیکن مقصد میں الگ الگ ہیں اس لئے دو جنس شمار کئے جاتے ہیں ۔
ترجمہ  : (١٣٢)کسی نے ہزار درہم کی باندی خریدی نقد یا ادھار اور اس کو قبضہ کیا پھر قیمت دینے سے پہلے بائع ہی سے پانچ سو بیچ دیا تو دوسری بیع جائز نہیں ہے ۔ 
اصول  :  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ سود کا شبہ بھی ہو تو بیع جائز نہیں ہوگی۔
تشریح : مثلا ہزار درہم میں باندی خریدی ، چاہے نقد خریدا ہو چاہے ادھار خریدا ہو ، اور اس پر قبضہ بھی کر لیا ، لیکن مشتری نے ابھی بائع کو قیمت نہیں دی تھی اس سے پہلے  مشتری نے بائع کے ہاتھ پانچ سو میں بیچ دیا ، اور گویا کہ بائع نے پانچ سو نفع کما لیا تو یہ بیع جائز نہیں ہے۔
وجہ  : (١)کیونکہ مشتری نے ابھی تک قیمت نہیں دی تو پہلی بیع کچھ نہ کچھ باقی ہے ، اور بائع کو اس کی مبیع مل گئی اور مزید پانچ سو بھی ملا تو یہ مبیع کے بدلے میں مبیع ملی اور یہ پانچ سو زائد ہوا جو سود کی طرح ہے اس لئے جائز نہیں ہوگا ۔ (٢) دوسری وجہ یہ ہے کہ بائع نے قیمت پر قبضہ نہیں کیا تو یہ اس کی ذمہ داری میں داخل نہیں ہوئی ، اور بغیر ذمہ داری کے پانچ سو درہم زائد ملے اس لئے اس میں سود کا شائبہ ہے اس لئے جائز نہیں ہوگی۔(٣)  اس قول صحابیہ میں ہے جسکو صاحب ہدایہ نے ذکر کیا ہے ۔عن ابی اسحاق السبیعی عن امراتہ انھا دخلت علی عائشة  فدخلت معھا ام ولد زید بن ارقم الانصاری و 

Flag Counter