Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

233 - 540
التعل یتعلق بعین لا تبقی وہو البناء فأشبہ المنافع أما حق المرور یتعلق بعین تبقی وہو الأرض فأشبہ الأعیان.(١٣١)قال ومن باع جاریة فذا ہو غلام فلا بیع بینہما١ بخلاف ما ذا باع کبشا 

کہتے ہیں اس کو بیچ نہیں سکتا ، صرف اجرت پر رکھ سکتا ہے ۔ 
صورت مسئلہ یہ ہے کہ تعلی ، یعنی چھت کے اوپر عمارت بنانے کا حق بیچنا جائز نہیں ہے اور راستے پر چلنے کے حق کو بیچنا جائز ہے ، دونوں میں فرق یہ ہے کہ تعلی کا تعلق  چھت کے ساتھ ہے اور چھت ہمیشہ باقی نہیں رہے گی ، وہ تو دس بیس سال کے بعد گر جائے گا اس لئے تعلی منافع کے مشابہ ہوگیا اس لئے اس کو بیچ نہیں سکتا ۔ اور مرور یعنی راستے پر چلنے کا حق زمین کے ساتھ متعلق ہے ، اور زمین ہمیشہ رہے گی اس لئے اس کادرجہ تقریبا 'عین شیء 'کی طرح ہے اس لئے اس کا بیچنا جائز ہے ۔ اس روایت پر فرق بیان کیا گیا ہے جس میں چلنے کا حق بیچنا جائز ہے ، اور جس روایت میں جائز نہیں اس میں یہ حق تعلی ]چھت پر تعمیر[ کی طرح ہوگیا اس لئے فرق بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ 
ترجمہ  : (١٣١)کسی نے باندی بیچی اور وہ غلام نکلا تو بائع اور مشتری میں بیع نہیں ہوگی ۔ 
ترجمہ  : ١   بخلاف جبکہ بکرا بیچا ہو اور بکری نکل گئی تو بیع جائز ہوگی ، البتہ مشتری کو بیع توڑنے کا اختیار ہوگا ۔ 
تشریح  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ ، انسان میں غلام اور باندی دو جنس ہیں ، یعنی دو الگ الگ چیزیں ہیں ، کیونکہ غلام خریدنے کا مقصد بڑی بڑی خدمت لینا ہے، مثلا ہل چلانا ، تجارت کرنا جو عورت سے نہیں ہوگا ، اور باندی خریدنے کا اصل مقصد جماع کرنا ہے اور بچہ پیدا کرنا ہے ، جو غلام سے نہیں ہوگا ، اس لئے اگر باندی خریدی اور غلام نکل گیا تو بیع ہی نہیں ہوگی ، کیونکہ گویا کہ مبیع ہی نہیں دی ۔اور جانوروں میں نر اور مادہ دونوں کا مقصد تقریبا ایک ہی ہوتا ہے ، مثلا گھوڑا اور گھوڑی دونوں کے خریدنے کا مقصد سواری کرنا ہے ، بیل اور گائے دونوں کا مقصد ہل چلانا ہے اور اس کا گوشت کھا لینا ہے ، اس لئے جانور میں نر اور مادے کا فرق جنس کا فرق نہیں ہے ، صرف صفت کا فرق ہے اس لئے اگر بکرا خریدا اور بکری نکل گئی تو گویا کہ وہی مبیع دی ہے جو طے ہوئی تھی صرف صفت کا فرق ہے اس لئے بیع جائز ہوجائے گی ، لیکن بہر حال اس صفت پر نہیں دی جو طے ہوئی تھی اس لئے مشتری کو اختیار ہوگا کہ لے یا نہ لے ۔  
اصول  : انسان میں نر اور مادہ دو جنس ہیں ۔ اور جانور میں ایک جنس ہیں ، صرف صفت کا فرق ہے ۔ 
لغت  : کبشا: بکرا ، مینڈھا۔ نعجة : بکری ، بھیڑی ۔ جنس کا معنی ہے دو الگ الگ چیزیں ۔
ترجمہ  : ٢  اور فرق کا مدار ایک اصول پر ہے جسکو میں نے کتاب النکاح میں حضرت امام محمد  کے لئے ذکر کیا ہے، وہ یہ ہے کہ نام کے ساتھ اشارہ کیا ہو تو مختلف جنس میں عقد نام کے ساتھ متعلق ہوتا ہے اور نام نہ ہو تو بیع باطل ہوجائے گی ۔ 

Flag Counter