Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

23 - 540
ینعقد بالتعاط ف النفیس والخسیس ہو الصحیح لتحقق المراضاة.(٢) قال وذا أوجب أحد المتعاقدین البیع فالآخر بالخیار ن شاء قبل ف المجلس ون شاء رد  ١ وہذا خیار القبول لأنہ لو 

چیز میں بیع تعاطی جائز ہے ، لیکن عمدہ چیزوں میں بیع تعاطی جائز نہیں ہے ۔ آج کل دکانوں میں بڑی بڑی چیزوں پر قیمت لکھی ہوتی ، آدمی قیمت دیکھ کر لے لیتا ہے اور دکاندار بغیر کچھ بولے ہوئے اس کی قیمت  وصول کر لیتا ہے  چونکہ دونوں کو قیمت معلوم ہے ، اور دونوں اس پر راضی ہیں اس لئے یہ بیع بھی جائز ہے ۔  
لغت: مثلا آدمی کو پہلے سے معلوم ہے کہ ماچش کی قیمت دو روپیہ ہے ، اب اس نے ماچش لی اور دو روپیہ دکاندار کو دے دیا ، اور اس نے لے بھی لیا ،  نہ بائع نے بعت کا جملہ کہا اور نہ مشتری نے اشتریت کا جملہ کہا بلکہ خاموش طور پر لین دین کر لیا تو اس کو بیع تعاطی ، کہتے ہیں۔
ترجمہ:(٢)پس جبکہ خرید و فروخت کرنے والوں میں سے ایک نے بیع کا ایجاب کیا تو دوسرے کو اختیار ہے چاہے مجلس میں قبول کرے اور اگر چاہے تو اس کو رد کردے۔
ترجمہ: ١  اور اس کا نام خیار قبول ہے ،  اس لئے کہ اگر سامنے والے کو اختیار ثابت نہ ہو تو بغیر اس کی رضامندی کے عقد کا حکم لازم ہو جائے گا ،] اور اس میں حرج ہو گا[  
تشریح : ایک کے بیع کے ایجاب کرنے کے بعد دوسرے کو اختیار ہے چاہے اس کو قبول کرے چاہے اس کو رد کردے لیکن قبول کرنے کا اختیار مجلس باقی رہنے تک ہی ہوگا۔اگر مجلس ختم ہو گئی تو اب قبول کرنے کا اختیار نہیں ہوگا ۔  اور اگر قبول کرنے کا حق نہ ہو بلکہ قبول کئے بغیر ہی عقد لازم کر دیا جائے تو بغیر اس کی رضامندی کے عقد لازم ہوا  جو جائز نہیں ہے ۔ اس اختیار کو خیار قبول کہتے ہیں 
 وجہ: (١)  مجلس چاہے کتنی لمبی ہو اس کو٫ جامع للمتفرقات، قرار دیا ہے۔کیونکہ فورا قبول کرنے کی شرط لگا دے تو قبول کرنے والے کو سوچنے کا موقع نہیں ہوگا،اور مجلس کے بعد قبول کرنے کا اختیار ہو تو ایجاب کرنے والے کو بہت انتظار کرنا ہوگا جس سے حرج پیدا ہوگا۔اس لئے دونوں کے درمیان کی چیزمجلس کو قبول کرنے کا معیار شریعت نے رکھا۔ اس قبول کو خیار قبول کہتے ہیں (٢)اوپر کی حدیث میں حضورۖ نے  بعنیہ کہا اور حضرت عمر نے مجلس ہی میں  ٫ھو لک یا رسول اللہ، کہہ کر قبول کیا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مجلس میں ہی قبول کرے ۔(٣) اور بائع اور مشتری  دونوں کی رضامندی ہو تب بیع ہوگی اس کی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن ابی قلابة قال انس مر رسول اللہ  ۖ علی اھل البقیع فقال یا اھل البقیع فاشرأبوا فقال یا اھل البقیع لا یفترقن بیعان الا عن رضا۔ ( سنن بیہقی ، باب المتبایعان  بالخیار مالم یتفرقا ، ج خامس، ص 

Flag Counter