Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

228 - 540
ذکرناہ ف کتاب الصلاة(١٢٨) ولا بأس ببیع عظام المیتة وعصبہا وصوفہا وقرنہا وشعرہا ووبرہا والانتفاع بذلک کلہ  ١    لأنہا طاہرة لا یحلہا الموت لعدم الحیاة وقد قررناہ من قبل.٢   والفیل کالخنزیر نجس العین عند محمد رحمہ اللہ وعندہما بمنزلة السباع حتی یباع 

ترجمہ : ١  اس لئے کہ یہ پاک ہیں،زندگی نہ ہونے کی ہوجہ سے موت اس میں سرایت نہیں کرتی ، اور اس کو میں نے پہلے ذکر کیا ہاصول :  جن چیزوں میں بہتاہوا خون نہیں ہے وہ پاک ہیں  ۔ 
تشریح : مردار چاہے ماکول اللحم ہو چاہے غیر ماکول اللحم ہو اسکی وہ چیزیں جن میں خون یا رطوبت نہیں ہو تی وہ چیزیں بغیر دباغت دئے بھی پاک ہیں ۔جیسے بال ،سینگ ،ہڈی ،کھر وغیرہ ۔ البتہ ان پر رطوبت لگی ہوی ہو تو دھوئے بغیر استعمال نہ کرے کیونکہ وہ تو پاک ہیں لیکن ان پر لگی ہوئی رطوبت ناپاک ہے ۔صاحب ہدایہ فرماتے ہیںکہ ان میں زندگی نہیں ہوتی اس لئے ان موت بھی سرایت نہیں کرتی اس لئے یہ مردار نہیں ہیں
 وجہ:    (١)بال ، ہڈی ، کھر اور سینگ میں بہتا ہوا خوان نہیں ہوتا ہے اور نہ ناپاک رطوبت ہوتی ہے اس لئے مردار کی یہ چیزیں  پاک ہیں،(٢) حدیث میں ہے ۔ قال رسول اللہ ۖ یا ثوبان اشتر لفاطمة قلادة من عصب وسوارین من عاج۔(ابو داؤدشریف، باب فی الانتفاع بالعاج ،ص ٥٩١، نمبر٤٢١٣) حدیث سے معلوم ہوا کہ مردار جانور کا پٹھہ بھی پاک ہے اور ہاتھی کے دانت بھی پاک ہیں۔ورنہ آپۖ پٹھے کا ہار اور ہاتھی دانت کا کنگن خریدنے کے لئے کیسے فرماتے۔(٣) سمعت ام سلمة زوج النبی  ۖ تقول : سمعت رسول اللہ ۖ یقول : لا بأس بمسک المیتة اذا دبغ ، ولا بأس بصوفھا و شعرھا و قرونھا اذا غسل بالماء ۔( دار قطنی ، باب الدباغ ،ج اول،ص٤٢ ،نمبر ١١٣ سنن للبیھقی ،باب منع من الانتفاع بشعر المیتة ،ج اول ص ٣٧ نمبر ٨٣ )  اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مردار کی ہڈی ،بال اون اورسینگ پاک ہیں۔ 
لغت :  عظم: ہڈی ۔ عصب: پٹھا۔ صوف: بھیڑ کا اون۔قرن: سینگ۔ شعر: بکری کا بال ۔ وبر: اونٹ کا بال ۔یحل : حلول سے مشتق ہے اندر جانا، حلول کر نا ۔
ترجمہ  : ٢  اور ہاتھی سور کی طرح نجس العین ہے امام محمد  کے نزدیک ، اور امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کے نزدیک درندے کی طرح ہے ، یہاں تک کہ اس کی ہڈی بیچی جا سکتی ہے ، اور اس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ۔
تشریح  : امام محمد کے نزدیک ہاتھی کا حکم سور کی طرح ہے یعنی نجس العین ہے ، اس کی کسی چیز سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا ۔ لیکن امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کے نزدیک درندے کی طرح ہے، یعنی اس کی ہڈی اور دباغت کے بعد اس کی کھال وغیرہ 

Flag Counter