Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

225 - 540
البیع ٣  ولو وقع ف الماء القلیل أفسدہ عند أب یوسف. وعند محمد رحمہ اللہ لا یفسدہ لأن طلاق الانتفاع بہ دلیل طہارتہ ٤  ولأب یوسف رحمہ اللہ أن الطلاق للضرورة فلا یظہر لا فی 

ہوتا ، اور مباح طور پر مل جاتے ہیں اس لئے بیع کی ضرورت نہیں ہے ۔ 
اصول : ناپاک ہونے کے باوجودچیز قابل استفادہ ہو تو کھانے اور پینے کے علاوہ فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ۔ تاہم احتیاط ضروری ہے
تشریح  : سور کا بال ہے نجس العین لیکن جوتا اسی سے گانٹھا جاتا تھا اس لئے اس کی ضرورت ہے اس لئے فرماتے ہیں کہ اس سے جوتا گانٹھنا جائز ہے، اور چونکہ یہ مفت مل جایا کرتا ہے اس لئے اس کو خریدنے کی ضرورت نہیں ہے ] اس دور میں مفت نہیں ملتا اس لئے ممکن ہے کہ خریدنا جائز ہو ۔اس دور میں جوتا مضبوط دھاگے سے گانٹھتے ہیں اس لئے اب سور کے بال کی ضرورت نہیں ہے [ 
لغت : خرز : جوتا گانٹھنا۔ لا یتاتی بدونہ : اس کے بغیر نہیں ہوتا ہے ۔مباح الاصل : جو اصل میں مباح ہو ، مفت ملنا۔ 
ترجمہ  : ٣  اگر بال تھوڑے پانی میںگر جائے تو امام ابو یوسف  کے نزدیک ناپاک کردے گا ، اور امام محمد  کے نزدیک ناپاک نہیں کرے گا اس لئے کہ اس سے نفع کا مطلق ہونا اس کے پاک ہونے کی دلیل ہے ۔
تشریح  : اگر سور کا بال دہ در دہ سے کم پانی میں گر جائے تو حضرت امام ابو یوسف  کے نزدیک پانی ناپاک ہوجائے گا ، کیونکہ بال ناپاک ہے ۔ اور حضرت امام محمد  کے نزدیک پانی ناپاک نہیں ہوگا ۔ 
وجہ  : وہ فرماتے ہیں کہ عام طور پر نفع اٹھانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ  پاک ہے اس لئے پانی میں گرنے سے ناپاک نہیں ہوگا۔ 
ترجمہ  : ٤  امام ابو یوسف کی دلیل یہ ہے کہ نفع اٹھانے کا مطلق ہونا ضرورت کی بنا پر ہے اس لئے ضرورت صرف استعمال ہونے کی حالت میں ظاہر ہوگی ، اور پانی میں گرنے کی حالت اس کے علاوہ ہے ۔ 
اصول  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ کسی چیز سے فائدہ  اٹھانا جائز ہو تو کوئی ضروری نہیں ہے کہ وہ پاک بھی ، مثلا زخم پر ملنے کی دوائی ، کو ملنا جائز ہے لیکن اس کا پاک ہونا ضروری نہیں ۔
تشریح  :یہ امام ابو یوسف  کی دلیل ہے کہ نفع اٹھانے کی عام اجازت دے دی گئی یہ استعمال کے لئے تو ٹھیک ہے ، اور استعمال کے لئے اس کی ضرورت ہے ، اور پانی میں گرنے کے بعد پاک رہے یہ دوسری چیز ہے اس لئے اس میں یہ ضرورت ظاہر نہیں ہوگی ، اور نہ پانی پاک رہے گا۔       
ترجمہ  :  (١٢٥)  انسان کے بالوں کی بیع جائز نہیں اور نہ اس سے فائدہ اٹھانا جائز ہے ۔ 

Flag Counter