Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

224 - 540
الأمة لأنہ یجوز یراد العقد علی نفسہا فکذا علی جزئہا.٤   قلنا الرق قد حل نفسہا فأما اللبن فلا رق فیہ لأنہ یختص بمحل یتحقق فیہ القوة الت ہ ضدہ وہو الح ولا حیاة ف اللبن. (١٢٤) قال ولا یجوز بیع شعر الخنزیر ١   لأنہ نجس العین فلا یجوز بیعہ ہانة لہ٢   ویجوز الانتفاع بہ للخرز للضرورة فن ذلک العمل لا یتأتی بدونہ ویوجد مباح الأصل فلا ضرورة لی 

لئے کہ غلامیت ایسے محل کے ساتھ خاص ہے جس میں اس کی ضد آسکتی ہو ]یعنی آزادگی آسکتی ہو[، اور آزادگی آتی ہے جہاں زندگی ہو اور دودھ میں زندگی نہیں ہے اس لئے اس میں غلامت بھی نہیں آئے گی] اور وہ بیچی بھی نہیں جائے گی[
تشریح  : یہ حضرت امام ابو یوسف  کو عقلی جواب ہے ، انہوں نے فرمایا تھا کہ باندی کی ذات بیچی جا سکتی ہے تو اس کا دودھ بھی بیچا جاسکتاہے ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ غلامیت وہاں آتی ہے جہاں آزادگی آسکتی ہو ، اور آزادگی وہاں آئے گی جہاں حیات اور زندگی ہو ، اور دودھ میں حیات نہیں اس لئے اس میں غلامیت بھی نہیں ہے اس لئے اس کو بیچ بھی نہیں سکتے ۔
ترجمہ  : ( ١٢٤) سور کے بال کو بیچنا جائز نہیں ہے ۔ 
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ وہ نجس العین ہے اس لئے اس کی توہین کرنے کے لئے اس کو بیچنا جائز نہیں ہے ۔
اصول  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ چیز حرام اور ناپاک ہو تب بھی اس کا بیچنا جائز نہیں ہے ، البتہ اگر وہ قابل استفادہ ہو تو بقدر ضرورت فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ۔
 تشریح  : سور اور اس کا بال نجس العین ہے اس لئے اس کا بیچنا جائز نہیں ، کیونکہ بیچنے میں اس کی عزت اور اہمیت ہوگی ۔
 وجہ  :  (١) قل لا اجد فی ما احی الی محرما علی طاعم یطعمہ الا ان یکون میتة او دما مسفوحا او لحم خنزیر فانہ رجس ۔( آیت ١٤٥، سورت الانعام ٦) اس آیت میں ہے کہ سور نجس ہے(٢) اس حدیث میں ہے کہ مردارکی چربی جو کام آتی ہے اس کو بیچنا بھی حرام ہے۔ عن جابر بن عبد اللہ انہ سمع رسول اللہ  ۖ یقول و ھو بمکة عام الفتح ان اللہ و رسولہ حرم بیع الخمر و المیتة و الخنزیر و الاصنام ، فقیل یا رسول اللہ أ رأیت شحوم المیتة فانہ یطلی بھا السفن ویدھن بھا الجلود و یستصبح بھا الناس ،فقال لا ھو حرام ثم قال رسول اللہ  ۖ عند ذالک قاتل اللہ الیھود ان اللہ لما حرم علیھم شحومھاأجملوہ ثم باعوہ فاکلوا ثمنہ۔( بخاری شریف، باب بیع المیتة والاصنام،ص ٣٥٦ ، نمبر٢٢٣٦مسلم شریف، باب تحریم بیع الخمر والمیتة والخنزیر والاصنام ،ص٦٩٠ ،نمبر ٤٠٤٨١٥٨١) اس حدیث میں ہے کہ مردار کی چربی جو کام آتی ہے اس کو بیچنا بھی حرام ہے ۔
ترجمہ  :  ٢  سور کے بال سے جوتا سینے کے لئے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے ضرورت کی بنا پر ، اس لئے کہ سینا اس کے بغیر نہیں 

Flag Counter