یصیر قابضا بمجرد العقد ذا کان ف یدہ وکان أشہد عندہ أخذہ لأنہ أمانة عندہ وقبض الأمانة لا ینوب عن قبض البیع٣ ولو کان لم یشہد یجب أن یصیر قابضا لأنہ قبض غصب ٤ ولو قال ہو عند فلان فبعہ من فباعہ لا یجوز لأنہ آبق ف حق المتعاقدین ولأنہ لا یقدر علی تسلیمہ.
نہیں ہوتی ، اس لئے یہ قبضہ کمزور ہوتا ہے ۔ اور بیع کا قبضہ ہو اور مشتری کے پاس ہلاک ہوجائے تو مشتری پر اس چیز کی قیمت لازم ہوتی ہے ، اس لئے بیع کا قبضہ اعلی اور مضبوط ہوتا ہے ۔اور غصب کا قبضہ ہو تو ہلاک ہونے پر غاصب پر اس کی قیمت لازم ہوتی ہے ، اس لئے غصب کا قبضہ بیع کے قبضے کی طرح مضبوط اور اعلی ہوتا ہے ۔
تشریح : مشتری کے پاس بھاگا ہوا غلام ہے اس کو مشتری نے خریدا تو اگر مشتری نے غلام کو پکڑتے وقت گواہ بنایا تھا کہ اس کو مالک ]بائع[ کے پاس واپس کرنے کے لئے پکڑ رہا ہوں تو یہ قبضہ امانت کا ہوا اس لئے یہ قبضہ بیع کے قبضے کے لئے کافی نہیں ، بلکہ پہلے غلام کو بائع کی طرف واپس کرے ، اور دوبارہ اس سے بیع کا قبضہ کرے ۔ پس اگر بیع کا قبضہ کرنے سے پہلے غلام ہلاک ہوگیا تو امانت کا ہلاک ہوا اس لئے مشتری پر اس کی قیمت لازم نہیں ہوگی ۔
وجہ : کیونکہ امانت کا قبضہ کمزور ہوتا ہے اس سے بیع کا قبضہ جو مضبوط ہے نہیں ہوگا۔
ترجمہ : ٣ اور اگر غلام پکڑنے پر گواہ نہیں بنایا تو واجب ہے کہ قبضہ کرنے والا ہوجائے ، اس لئے کہ یہ غصب کا قبضہ ہے ] جو قبضہ ضمان ہے [
تشریح : غلام کو پکڑتے وقت اس پرگواہ نہیں بنایا تو اس کا مطلب ہوا کہ وہ مالک کو واپس نہیں کرنا چاہتا ہے بلکہ غصب کرنے کے لئے قبضہ کیا ہے ، اور غصب کا قبضہ مضبوط ہوتا ہے اور اگر غلام ہلاک ہوجائے تو اس کا ضمان لازم ہوتا ہے ، جس طرح بیع کے قبضہ میں غلام ہلاک ہوجائے تو ضمان لازم ہوتا ہے ، اس لئے غصب کا قبضہ بیع کا قبضہ شمار کیا جائے گا، کیونکہ دونوں ایک طرح کا قبضہ ہے ۔
اصول : ایک قسم کا قبضہ ہو تب ایک دوسرے کا نائب بنے گا۔
ترجمہ : ٤ اور اگر کہا کہ غلام فلاںکے پاس ہے اس لئے اس کو مجھ سے بیچ دو تو جائز نہیں ہے ، اس لئے کہ بائع اور مشتری کے حق میں بھاگا ہوا ہے ۔ اور اس لئے کہ اس کو سپرد کرنے پر بائع قادر نہیں ہے ۔
اصول : مبیع متعاقدین کے حق میں بھاگا ہوا نہ ہو۔
تشریح :اگر مشتری نے کہا کہ بھاگا ہوا غلام فلاں کے پاس ہے اس لئے اس کو مجھ سے بیچ دیں ، تو بیع جائز نہیں ہے۔
وجہ : (١) اس کی وجہ یہ بائع اور مشتری کے حق میں تو یہ بھاگا ہوا ہی ہے ، یہ تو تیسرے کے ہاتھ میں ہے ۔ (٢) دوسری وجہ یہ