Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

220 - 540
لنہ النب علیہ الصلاة والسلام عنہ ولأنہ لا یقدر علی تسلیمہ  (١٢٢) لا أن یبیعہ من رجل زعم أنہ عندہ١   لأن المنہ عنہ بیع آبق مطلق وہو أن یکون آبقا ف حق المتعاقدین وہذا غیر آبق ف حق المشتر ولأنہ ذا کان عند المشتر انتفی العجز عن التسلیم وہو المانع ٢  ثم لا 

وجہ  : (١) ایک وجہ تو یہ ہے کہ حضور ۖ نے بھاگے ہوئے غلام کو بیچنے سے منع فرمایا ہے ، صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ عن ابی سعید الخدری قال نھی رسول اللہ  ۖ .....و عن شراء العبد و ھو آبق۔ ( ابن ماجة شریف ، باب النھی عن شراء ما فی بطون الانعام ، الح ، ص ٣١٤، نمبر ٢١٩٦) اس حدیث میں ہے کہ  بھاگے ہوئے غلام کو مت خریدو۔(٢) عن عمرو بن شعیب قال قال رسول اللہ  ۖلا یحل  بیع ما لیس عندک ، و لا ربح مالم یضمن ۔ ( ابن ماجة شریف ، باب النھی عن بیع ما لیس عندک،الخ ، ص٣١٣، نمبر٢١٨٨) اس حدیث میں ہے کہ جو چیز تمہارے پاس نہ ہو اس کو نہ بیچو، اس لئے غلام اس کے پاس نہیں ہے تو اس کو نہ بیچے ۔ (٣)  اور تیسری وجہ یہ ہے کہ یہ بائع کے پاس نہیں ہے اس لئے اس کو سپرد بھی نہیں کرسکتا ، اس لئے اس کو بیچنا جائز نہیں ہے ۔ 
ترجمہ :  (١٢٢)  مگر یہ کہ ایسے آدمی سے بیچے جس کے بارے میں گمان ہے کہ غلام اسی کے  پاس ہے ۔
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ بھاگے ہوئے غلام بیچنے کی ممانعت مطلق ہے ، اور وہ یہ ہے کہ دونوں عقد کرنے والے کے حق میں بھاگا ہوا ہو ، اور یہ غلام مشتری کے حق میں  بھاگا ہوا نہیں ہے ، اور اس لئے بھی کہ جب غلام مشتری کے پاس ہے تو سپرد کرنے سے عاجز ہونا نہیں پایا گیا ، اور یہی منع کی وجہ تھی ۔ 
تشریح  : مثلا بائع کو یہ گمان ہے کہ بھاگا ہوا غلام زید کے پاس ہے ، اور زید ہی سے غلام بیچا تو یہ جائز ہے ۔
وجہ  : (١) اس کی وجہ یہ ہے کہ اس آدمی سے بیچنا نا جائز ہے جسکو سپرد کرنا نا ممکن ہو ، اور یہاں تو غلام مشتری کے پاس ہے اس لئے سونپنا نا ممکن نہیں ہوا اس لئے اس سے بیچنا جائز ہے ۔(٢) اور حدیث میں جو کہا کہ بھاگے ہوئے غلام کو مت بیچو ، وہ اس وقت ہے جبکہ بائع اور مشتری دونوں کے حق میں بھاگا ہوا ہو، اور یہاں مشتری کے حق میں بھاگا ہوا نہیں ہے اس لئے حدیث کے اشارے سے بھی بیچنا جائز ہوگا ۔ 
لغت : فی حق المتعاقدین : دو  عقد کرنے والے اس سے مراد ہے بائع اور مشتری۔ آبق : بھاگا ہو غلام ۔ 
ترجمہ  : ٢  پھر صرف عقد قبضہ کرنے والا نہیں ہوگا  جبکہ غلام مشتری کے قبضے میں ہو ، اور غلام کے پکڑنے پر گواہ بھی بنایا ہو ، اس لئے کہ غلام مشتری کے پاس امانت ہے ،اور امانت کا قبضہ بیع کے قبضے کے قائم مقام نہیں ہوتا۔
اصول  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ امانت کا قبضہ ہو اور خود بخود ہلاک ہوجائے تو امانت رکھنے والے پر اس کی قیمت لازم 

Flag Counter