لکونہ منتفعا بہ(١١٩) ولا یجوز بیع بیضة عند أب حنیفة رحمہ اللہ ١ وعندہما یجوز لمکان الضرورة. ٢ وقیل أبو یوسف مع أب حنیفة رحمہ اللہ کما ف دود القز(١٢٠) والحمام ذا علم عددہا وأمکن تسلیمہا جاز بیعہا ١ لأنہ مال مقدور التسلیم. (١٢١)ولا یجوز بیع الآبق١
لغت : کیف ما کان : جیسا بھی ہو ، یعنی کیڑے کے ساتھ ریشم آیا ہو یا نہ آیا ہو ۔ انڈا پر پندرہ روز گزر جائے تب اس میں سے بچہ نکلتا ہے ، اور بچہ پندرہ ، بیس روز کا ہوجائے تب وہ مکڑے کے جالے کی طرح اپنے اردگرد ریشم پالتا ہے ۔ اسی جالے کا نام ریشم ہے،جس سے خوبصورت کپڑا بنتا ہے ۔
ترجمہ : ( ١١٩) اور نہیں جائز ہے ریشم کے انڈے کو بیچنا امام ابو حنیفہ کے نزدیک۔
ترجمہ : ١ اور صاحبین کے نزدیک جائز ہے ضرورت کی وجہ سے ۔
تشریح : ریشم کے انڈے کو بیچنا امام ابو حنیفہ کے نزدیک جائز نہیں ہے کیونکہ وہ بھی کیڑے مکوڑے کا انڈا ہے ، اور صاحبین کے نزدیک جائز ہے ، کیونکہ اس کی ضرورت ہے ۔دلیل پہلے گزر چکی ہے ۔
ترجمہ ٢ بعض حضرات نے کہا کہ حضرت امام ابو یوسف حضرت امام ابو حنیفہ کے ساتھ ہیں جیسے کہ ریشم کے کیڑے میں تھے
تشریح : ریشم کے انڈے کے ساتھ ریشم نہیں ہوتا ، کیونکہ انڈا کے پندرہ روز کے بعد بچہ پیدا ہوگا ، اس کے پندرہ روز کے بعد جب وہ بڑھ جائے گا تب ریشم پیدا ہوگا ، اس لئے یہ کیڑے مکوڑے کا انڈا ہوا ، جو منتفع بہ نہیں ہے ، اور اس کے ساتھ ریشم بھی نہیں ہے جسکے تابع کرکے بیچنا جائز ہو اس لئے امام ابو یوسف کے نزدیک بھی اس کا بیچنا جائز نہیں ہوگا۔
ترجمہ : (١٢٠)اور کبوتر کی تعداد معلوم ہو اور اس کو سپرد کرنا ممکن ہو تو اس کو بیچنا جائز ہے ۔
ترجمہ : ١ اس لئے کہ وہ مال ہے اور سپرد کر نے کی قدرت ہے ۔
تشریح : کبوتر دو قسم کے ہوتے ہیں]١[ گھریلو جو گھر میں رہتے ہیں اور مملوک ہیں، اور اس کو سونپنا ممکن ہوتا ہے ، اس لئے اس کی تعداد معلوم ہو اور سپرد کرنا ممکن تو اس کا بیچنا جائز ہے ۔ ]٢[ جنگلی کبوتر کو پکڑ کر مملوک بنا لیا ، اور سپرد کرنے پر قدرت ہو تو اس کو بھی بیچنا جائز ہے ، لیکن اگر پکڑ کر مملوک نہیں بنایا ، وہ ابھی تک جنگل میں اُڑ رہا ہے تو اس کو بیچنا جائز نہیں ، کیونکہ نہ وہ مملوک ہے ، اور نہ وہ مقدور التسلیم ہے ۔
ترجمہ : (١٢١) بھاگے ہوئے غلام کو بیچنا جائز نہیں ۔
ترجمہ : ١ حضور ۖ کے روکنے کی وجہ سے ، اور اس لئے کہ اس کو سپرد کرنے پر قدرت نہیں ہے ۔
تشریح : غلام بھاگا ہوا ہے تو اس کو بیچنا جائز نہیں ہے ۔