Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

216 - 540
وأما الجارة فلأنہا عقدت علی استہلاک عین مباح ولو عقد علی استہلاک عین مملوک بأن استأجر بقرة لیشرب لبنہا لا یجوز فہذا أولی.(١١٧) قال ولا یجوز بیع النحل  ١   وہذا عند 

۔(٢)عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ  ۖ لا یمنع فضل الماء لیمنع بہ الکلأ ۔ابوداود شریف ، باب فی منع الماء ، ص٥٠١، نمبر٣٤٧٣) اس حدیث میں پانی اور گھاس روکنے سے منع فرمایا ہے ۔ 
 لغت  :  مراعی :  مرعی کی جمع ہے ،رعی سے مشتق ہے ، چرنے کی جگہ ، چراگاہ۔الکلأ: گھاس ۔
ترجمہ  : ٢  بہر حال اجرت پر دینا تو اس لئے کہ عین چیز جو مباح ہے اس کے ہلاک پر عقد ہوتا ہے ، اور اگر عین ملکیت کے ہلاک پر عقد ہوا ہو ، مثلا گائے کو اجرت پر لیا تاکہ اس کا دودھ پئے تو جائز نہیں ہے ، اس لئے یہ عوام کی ملکیت میں تو بدرجہ اولی جائز نہیںہوگی۔ 
تشریح : یہ دلیل عقلی ہے ، کہ چراگاہ کو اجرت پر دینا جائز نہیں ہے ،
وجہ  :  اس کی دو وجہ ہیں۔ ]١[ چرگاہ اس آدمی کا مملوک نہیں ہے اس لئے اس کو بیچنا جائز نہیں ہے ۔ ]٢[ اجرت کا مطلب ہوتا ہے چیز باقی رہے اور اس سے نفع حاصل کرے ، مثلا گھوڑا اجرت پر لیا تو گھوڑا باقی رہے اور اس پر سوار ہوکر نفع حاصل کرے ، لیکن یہاں چراگاہ اجرت پر لیا تو اس کی گھاس جو عین چیز ہے اس کو کاٹے گا یا چرائے گا تو عین چیز ہلاک ہوجائے گی ، اس لئے اس میں اجرت کا معنی ہی نہیں پائی گئی اس لئے اجرت جائز نہیں ہوگی ، مثلا اپنی گائے کو اجرت پر دی کہ اس کا دودھ پئے تو دودھ عین چیز ہے جو ہلاک ہوگی ، اور یہ بائع کی ملکیت ہے تب بھی اس کی اجرت جائز نہیں ہے تو چراگاہ کی گھاس جو ملکیت نہیں ہے عام لوگوں کی چیز ہے اس کو اجرت پر دینا کیسے جائز ہوگی ۔
لغت  : اجرت  : عین چیز باقی رہے اور اس کے نفع سے فائدہ اٹھائے اس کو٫ اجرت ، کہتے ہیں ، اور عین چیز کو ہلاک کرے تو وہ بیع ہے، اجرت نہیں ہے عین مباح : کا ترجمہ ہے جو چیز عام پبلک کا ہو، کسی کی ذاتی ملکیت نہ ہو۔عین مملوک : جو چیز کسی کی ذاتی ملکیت ہو۔ استہلاک : کسی چیز کو ہلاک کرنا ، کھا جانا ۔ 
ترجمہ  : ( ١١٧) شہد کی مکھی کا بیچنا جائز نہیں ہے ۔ 
ترجمہ  :  ١  یہ امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کے نزدیک ہے ۔
اصول  :  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ جن چیزوں کا کھانا حرام اس کا بیچنا جائز نہیں ، یا  جس چیز سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا ہو اس کو بیچنا بھی جائز نہیں ہے ۔
تشریح  : امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کے نزدیک شہد کی مکھی کا بیچنا جائز نہیں ہے۔

Flag Counter