Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

212 - 540
علی ہذا.٤   وقال الشافع رحمہ اللہ یجوز فیما دون خمسة أوسق لأنہ علیہ الصلاة والسلام نہی عن المزابنة ورخص ف العرایا وہو أن یباع بخرصہا تمرا فیما دون خمسة أوسق. ٥  قلنا العریة العطیة لغة وتأویلہ أن یبیع المعری لہ ما علی النخیل من المعر بتمر مجذوذ وہو بیع 

صاع3.538 کیلو کا ہوتا ہے اس اعتبار سے پانچ وسق 1061.40 کیلو کا ہوتا ہے ۔
تشریح  : امام شافعی   نے درخت پر پانچ وسق سے کم کھجور ہو تو اس کو اندازے سے بیچنے کی اجازت ہے، کیونکہ حضور ۖ نے مزابنہ سے منع فرمایا ہے ، لیکن عرایا کی اجازت دی ہے ، اور عرایا کی شکل وہی ہے کہ درخت پر لگے ہوئے کھجور کو زمین پر رکھے ہوئے کھجور کے بدلے میں اندازہ سے بیچنا۔  
وجہ  :  حدیث یہ ہے ۔  عن ابی ھریرة ان النبی ۖ رخص فی بیع العرایا فی خمسة اوسق او دون خمسة اوسق قال نعم (بخاری شریف، باب بیع التمر علی رؤوس النخل بالذھب والفضة، ص٣٤٩، نمبر ٢١٩٠ مسلم شریف ، باب تحریم بیع الرطب بالتمر الا فی العرایا ،ص٦٦٩، نمبر ١٥٤١ ٣٨٩٢) اس حدیث میں آپۖنے عرایا کی بیع کرنے کی اجازت دی اگر پانچ وسق سے کم ہو،اور بعض حدیث میں ہے کہ ایک دو درخت ہو تو جائز ہے۔
 ترجمہ  :  ٥  ہم نے کہا عریہ کا معنی لغت میںعطیہ کے ہیں، اور اس حدیث کی تاویل یہ ہے کہ عطیہ لینے والا عطیہ دینے والے سے درخت پر کھجور کو کٹے ہوئے کھجور کے بدلے بیچے ، اور یہ مجازا بیع ہے اس لئے کہ عطیہ لینے والا اس کا مالک نہیں بنا تو یہ نیا احسان ہوا 
تشریح  : حنفیہ کے نزدیک عرایا اصل میں درخت کے مالک کی جانب سے ہدیہ ہے بیع نہیں ہے۔صرف بیع کی صورت ہے۔اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اہل عرب مساکین کو ایک دو درخت کھانے کے لئے ہدیہ دے دیا کرتے تھے۔لیکن غربت کی وجہ سے وہ کھجور پکنے تک صبر نہیں کر پاتے تو اس درخت کے کھجور کے بدلے مالک درخت سے کٹے ہوئے کھجور دے دیا کرتے تھے۔جو صورت میں بیع ہے لیکن حقیقت میں پہلے والا ہدیہ ہی کٹے ہوئے کھجور کی صورت میں دینا ہے ۔خود امام بخاری نے سفیان بن حسین کے واسطے سے عرایا کی یہی تفسیر بیان کی ہے۔عبارت یہ ہے  عن سفیان بن حسین العرایا نخل کانت توھب للمساکین فلا یستطیعون ان ینتظروا بھا فرخص لھم ان یبیعواھابما شاء وا من التمر ۔ (بخاری شریف ، باب تفسیر العرایا، ص ٣٤٩، نمبر ٢١٩٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ہدیہ کے بدلے درخت کا مالک ہدیہ دے رہا ہے یہی عرایا ہے۔اور اس کی گنجائش ہمارے یہاں بھی ہے۔ ہاں ہدیہ کے علاوہ عام طور پر درخت کے کھجور کو کٹے ہوئے کھجور کے بدلے بیچنا جائز نہیں ہے۔ 
 
Flag Counter