Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

208 - 540
وعن سمن ف لبن وہو حجة علی أب یوسف رحمہ اللہ ف ہذا الصوف حیث جوز بیعہ فیما یروی عنہ. (١١١)قال وجذع ف سقف وذراع من ثوب ذکرا القطع أو لم یذکراہ  ١   لأنہ لا یمکن التسلیم لا بضرر بخلاف ما ذا باع عشرة دراہم من نقرة فضة لأنہ لا ضرر ف تبعیضہ٢ 

دودھ کو تھن میں ، اور گھی کو دودھ میں بیچنے سے منع فرمایا ہے۔
لغت  : ضرع : تھن ۔سمن : گھی ، الصوف : اون ۔   
ترجمہ  : (١١١)  اور نہیں جائز ہے شہتیر کی بیع چھت میں سے اور نہ گز کی بیع تھان میں سے ۔ 
ترجمہ  : ١  کاٹنے کا تذکرہ کیا ہو یا نہ کیا ہو اس لئے کہ نقصان کے بغیر اس کو سپرد نہیں کر سکتا ۔ بخلاف جبکہ دس درہم کو چاندی کے ٹکڑے سے بیچا اس لئے کہ اس کو ٹکڑا کرنے میں ضرر نہیں ہے ۔ 
اصول  :  مبیع جدا کرنے سے بائع کا نقصان ہوتو بیع جائز نہیں ہوگی ۔
تشریح:  مبیع بائع کے مال کے ساتھ ملی ہوئی ہو اس لئے مبیع کو اس سے الگ کرنے میں بائع کے مال کا نقصان ہوتا ہو تو اس کی بیع جائز نہیں ہے ، کیونکہ اس مبیع میں بائع کے مال کا بلا وجہ نقصان ہے اس لئے یہ بیع فاسد ہے۔مثلا کرتا ہے اس سے ایک گز کو الگ کرنے میں باقی کرتا کسی کام کا نہیں رہے گا تو ایک گز کی بیع جائز نہیں ہوگی۔لیکن اگر گز کو الگ کرنے سے کپڑے کا نقصان نہیں ہے جیسا کہ اس زمانے میں تھان میں ہوتا ہے تو ایک دو گز کی بیع جائز ہوگی۔اسی طرح شہتیر چھت میں لگا ہوا ہے اس کو نکالنے سے پوری چھت کے گرنے کا یا کمزور ہونے کا خطرہ ہے تو ایسے شہتیر کی بیع جائز نہیں ہوگی ۔ اس کے برخلاف چاندی کی ڈلی سے دس درہم بیچا تو یہ جائز ہے ، کیونکہ ڈلی سے درہم کاٹنے سے ڈلی کا نقصان نہیں ہے ۔
 وجہ  :  حدیث میں ہے۔عن ابی سعید الخدری ان رسول اللہ  ۖ قال   لا ضرر ولا ضرار من ضار ضرہ اللہ و من شاق شق اللہ علیہ ۔(دار قطنی نمبر ٣٠٦٠) اس میں ہے کہ نہ نقصان دو اور نہ کسی سے نقصان اٹھاؤ۔اور اس بیع میں بائع کا نقصان ہے اس لئے بیع فاسد ہوگی۔
لغت :  ذکر القطع او لم یذکر اہ: کا مطلب یہ ہے کہ کپڑا خریدتے وقت اس کا ذکر کیا ہو یا نہ کیا ہو کہ کپڑا کاٹ کر دوگے ،یا بغیر کاٹے دوگے ، دونوں صورتوں میں بیع ناجائز ہوگی ، کیونکہ کپڑے سے جدا کر کے ہی دیگا جس سے باقی کو نقصان ہوگا ۔   جذع  :  شہتیرجو چھت میں لگی ہوتی ہے اور ایک قسم کی لکڑی ہوتی ہے۔ سقف : چھت۔ ذراع : ایک ہاتھ ،نقرة : چاندی کی ڈلی ، فضة : چاندی ۔ تبعیض : بعض سے مشتق ہے ، ٹکڑا کرنا ۔ 
ترجمہ  : ٢  اور اگر شہتیر اور گز متعین نہ ہوںتو جائز نہیں ہے ، ایک اس دلیل سے جو ذکر کیا]یعنی بائع کا نقصان [اور مبیع کی 

Flag Counter