Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

205 - 540
الحبلة ولأن فیہ غررا.(١٠٩) ولا اللبن ف الضرع ١  للغرر فعساہ انتفاخ ولأنہ ینازع ف کیفیة 

ترجمہ  : ١   حمل سے اور حمل کے حمل سے حضور ۖ کے روکنے کی وجہ سے ۔ اور اس لئے کہ اس میں دھوکا ہے ۔ 
 اصول  :یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ مبیع مجہول ہو تو اس کی بیع جائز نہیں ہے ۔
تشریح :ابھی حمل پیٹ میں ہو اور اس کی بیع کرے تو جائز نہیں ہے۔اسی طرح حمل میں جو بچہ ہے وہ بچہ بالغ ہونے کے بعد جو بچہ دے گا اہل عرب اس کی بھی بیع کرتے تھے وہ بھی جائز نہیں ہے ۔  
وجہ  : (١) یہ مبیع بالکل مجہول ہے۔پتہ ہی نہیں ہے کہ مبیع کیسی ہے اس لئے اس میں دھوکا ہے ،اس لئے بیع جائز نہیں ہے، (٢)  حدیث میں اس سے منع فرمایا ہے ۔  عن عبد اللہ بن عمر ان رسول اللہ ۖ نھی عن بیع حبل الحبلة،وکان بیعا یتبایعہ اھل الجاھلیة کان الرجل یبتاع الجزور الی ان تنتج الناقة ثم تنتج التی فی بطنھا۔ (بخاری شریف ، باب بیع الغرور و حبل الحبلة،ص ٣٤٤، نمبر ٢١٤٣ مسلم شریف ، باب تحریم بیع حبل الحبلة ، ص٦٥٩، نمبر ٣٨١٠١٥١٤) اس حدیث میں حمل اور حمل کے بچے کو بیچنا ناجائز قرار دیا ہے۔    
لغت : النتاج  : نتج کا معنی ہے بچہ دینا۔ بچہ ابھی حمل میں ہے ، اس کے بالغ ہونے کے بع اس کا جو بچہ ہوگا اس کو ''نتاج '' کہتے ہیں
ترجمہ  : (١٠٩)اور نہیں جائز ہے دودھ کی بیع تھن میں۔  
 ترجمہ  :  ١  دھوکے کی وجہ سے ، ہوسکتا ہے کہ تھن پھول گیا ہو ، اور یہ وجہ بھی ہے کہ دوہنے کی کیفیت میں جھگڑا ہوگا ، اور کبھی دودھ زیادہ نکل جائے گا تو مبیع دوسرے کے ساتھ مل جائے گی ۔
تشریح  : ابھی دودھ تھن میں ہی ہے اور اس کی بیع کر رہا ہے تو یہ جائز نہیں ہے ، ہاں نکالنے کے بعد کیلو کے حساب سے بیچ دے تو جائز ہے ۔
وجہ  :  (١) صاحب ہدایہ اس کی وجہ یہ بیان کر رہے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ تھن میں دودھ بہت کم ہو صرف تھن پھول گیا ہو جس سے دودھ زیادہ معلوم ہوتا ہو تو اس میں دھوکا ہوگا ، اور حضور ۖ نے دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ہے ، اس لئے تھن میں دودھ کو بیچنا جائز نہیں ہے ۔ (٢) دوسری وجہ یہ ہے کہ دودھ دوہنے میں جھگڑا ہوگا ، بائع کم دوہنے دے گا ، اور مشتری زیادہ نکالنا چاہے گا اس لئے اس جھگڑے کی وجہ سے ناجائز ہے (٣) تیسری وجہ یہ ہے کہ بیع کے بعد تھن میں دودھ آرہا ہے جو بائع کا دودھ ہے ، اور یہ دودھ مشتری کے دودھ کے ساتھ مل رہا ہے ، تو مبیع غیر مبیع کے ساتھ مل گئی اس لئے بھی جائز نہیں ہوگی(٤) حدیث میں اس کی ممانعت موجود ہے  عن ابن عباس قال نھی رسول اللہ ۖ ان تباع الثمرة حتی یبدو صلاحھا او یباع 

Flag Counter