Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

203 - 540
حکم عقدہ بانفرادہ ونما یثبت حکم الدخول فیما ضمہ لیہ کذا ہذا.(١٠٦) قال ولا یجوز بیع السمک قبل أن یصطاد ]   لأنہ باع مالا یملکہ[ ولا ف حظیرة ذا کان لا یؤخذ لا بصید ١   لأنہ غیر مقدور التسلیم ٢   ومعناہ ذا أخذہ ثم ألقاہ فیہا٣    لو کان یؤخذ من غیر حیلة جاز ٤ الا 

البتہ اس کے ساتھ جو غلام ملایا ہے اس کی بیع درست ہوجائے اس کے لئے بیع میں داخل ہوںگے ، اور چونکہ اپنی ذات کے لئے داخل نہیں ہوئے اس لئے اگر مشتری کے یہاں مر گئے تو ضمان لازم نہیں ہوگا ۔   
ترجمہ  : (١٠٦)نہیں جائز ہے مچھلی کی بیع  شکار کرنے سے پہلے] اس لئے کہ ایسی چیز کو بیچا جس کا وہ مالک نہیں ہے [اور نہ باڑا میں جبکہ شکار کے بغیر نہ پکڑی جاتی ہو ۔
ترجمہ  : ١  جبکہ سپرد کرنے کی قدرت نہیں ہے ۔
تشریح  :  یہاں دو صورتیں ہیں ۔ ]١[ ایک یہ کہ مچھلی سمندر میں ہے ابھی اس کا شکار نہیں کیا ہے تو اس کا بیچنا جائز نہیں کیونکہ ابھی تک یہ مچھلیاں اس کا مال ہی نہیں ہے ، شکار کرنے کے بعد اس کا مال بنے گا ۔]٢[ دوسری صورت یہ ہے کہ مچھلی پکڑ کر اپنے تالاب میں ڈال کر رکھا ہے ، اور یہ مچھلی اس کی ملکیت ہے ، لیکن تالاب اتنا بڑا ہے کہ شکار کرکے پکڑے بغیر سپرد نہیں کر سکتا ، تو اس صورت میں بھی بیع جائز نہیں ، کیونکہ مال تو اس کا ہے ، لیکن ابھی سپرد کرنے پر قدرت نہیں ہے اس لئے یہ بیع جائز نہیں ، اور اگر کر لیا تو یہ بیع فاسد ہوگی ، یعنی ابھی جائز نہیں ہوگی ، البتہ سپرد کردے گا تو قبضے کے بعد مشتری مچھلی کا مالک بن جائے گا ۔
وجہ  :(١)اس حدیث میں قبضہ سے پہلے مبیع کو بیچنا منع فرمایا ہے۔ سمعت ابن عباس یقول اما الذی نھی عنہ النبی ۖ فھوہ الطعام ان یباع حتی یقبض،قال ابن عباس ولا احسب کل شیء الا مثلہ۔ (بخاری شریف، باب بیع الطعام قبل ان یقبض وبیع مالیس عندک، ص ٣٤٢، نمبر ٢١٣٥ مسلم شریف ، باب بطلان بیع المبیع قبل القبض، ص ٦٦٢، نمبر ٣٨٣٨١٥٢٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو مبیع قبضہ میں نہ ہو اس کو بیچنا جائز نہیں ہے۔(٢)حدیث میں ہے ۔عن عبد اللہ بن مسعود قال قال رسول اللہ ۖ لاتشتروا السمک فی الماء فانہ غرر ۔ (سنن للبیھقی ، باب ماجاء فی النہی عن بیع السمک فی الماء ،ج خامس ،ص ٥٥٥، نمبر١٠٨٥٩) اس حدیث سے پانی میں مچھلی بیچنے سے منع فرمایا ہے ۔ 
لغت  :   :السمک : مچھلی۔  یصطاد :  شکار کرے۔حظیرة : باڑا ، مچھلی رکھنے کا چھوٹا تالاب۔مقدور التسلیم : جس کے سپرد کرنے پر قدرت ہو۔ سد : بند کرنا ۔المدخل : داخل ہونے کی جگہ ،  یہاں مراد ہے 'تالاب کا منہ '۔ 
ترجمہ  :  ٢  اس کا معنی یہ ہے کہ مچھلی کو پکڑا ہو پھر  تالاب میں ڈالا ہو ۔
تشریح :  اس عبارت میںلا فی حظیرة کا ترجمہ بتا رہے ہیں کہ ، اس کا معنی یہ ہے کہ مچھلی کو پہلے پکڑا پھر اس کو اپنے باڑے 

Flag Counter